Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 9
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
يُخٰدِعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کو وَ : اور الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَ : اور مَا : نہیں يَخْدَعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے نفسوں کو وَ : اور مَا : نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
یہ خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر (حقیقت میں) اپنے سوا کسی کا چکما نہیں دیتے اور اس سے بیخبر ہیں
وَمَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَھُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ : یعنی ان کے نفاق کا نقصان کسی اور کا نہیں، خودا نہیں کا ہوتا ہے اور ہوگا اور وہ ہے آخرت میں عذاب اور دنیا میں رسوائی اور منافقت کی پردہ دری : ” ضَرَرُھَا یَلْحَقُھُمْ وَمَلْرُھَا ئَحِیْقُ بِھِمْ “۔ (کشاف) ” یَفْتَضِحُوْنَ فِی الدنیا وَیَسْتَوْجِبُوْنَ العِقَابَ فی الْعُقبٰی “۔ (معالم، بحوالہ ماجدی) اس منافقت کا وبال خود ان ہی پر پڑ کر رہے گا : ” لا یَعْلَمُوْنَ أنَّ وَبَالَ خداعِھِمْ یَعُوْدُ عَلَیھم ‘ (معالم) یَعْلَمونَ کے بجائے، یَشْعُرُوْنَ وارد ہوا ہے، شعور عربی میں علم حسی کو کہتے ہیں اور اسی کو اردو میں احساس کہتے ہیں اور مشاعر، انسان کے آلات حواس کو کہتے ہیں، خواہ ظاہرہ ہوں یا باطنہ۔ یَعْلَمون کے بجائے یَشْعُروْنَ لانے میں نکتہ بلاغت یہ ہے کہ منافقوں کو اس مکرو فریب س سے جو نقصان پہنچ رہا ہے وہ مادی ہونے کی طرح بالکل صاف اور صریح ہے، لیکن یہ احمق فرط غفلت سے اس کا بھی احساس نہیں رکھتے۔ (کشاف، ماجدی)
Top