Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 9
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
يُخٰدِعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کو وَ : اور الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَ : اور مَا : نہیں يَخْدَعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے نفسوں کو وَ : اور مَا : نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
دغابازی کرتے ہیں اللہ سے اور ایمان والوں سے13 اور دراصل کسی کو دغا نہیں دیتے مگر اپنے آپ کو14 اور نہیں سوچتے15
12 ۔ اس آیت میں منافقین کے ایمان کی حقیقت بیان فرمائی کہ زبان سے تو وہ اللہ کی توحید اور آخرت کا اقرار کرتے ہیں لیکن ان کے دل یقین و ایمان اور تصدیق وا ان سے یکسر خالی ہیں۔ اس کے بعد منافقت اور دو رخی چال سے ان منافقین کی غرض وغایت بیان کی گئی ہے۔ 13 ۔ اس دو رخی چال سے وہ مسلمانوں کو فریب دیکر ان سے دنیوی اور مادی فائدے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کیوں کہ ظاہری طور پر اسلام قبول کرلینے سے دنیوی احکام میں وہ مسلمان ہی شمار ہوں گے۔ ان کا جان ومال محفوظ ہوجائے گا اور مسلمانوں کو وقتاً فوقتاً حاصل ہونے والے اموالِ غنیمت اور دیگر مادی فوائد میں وہ ان کے ساتھ برابر کے شریک ہوں گے۔ يُخٰدِعُوْنَ اللّٰه َپر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ دھوکہ اور فریب تو اسے دیا جاسکتا ہے جو لاعلم ہو اور حقیقت سے ناواقف ہو لیکن اللہ تعالیٰ تو عالم الغیب والشہادۃ ہے، اور ہر ظاہر اور ہر چھپی چیز کو جانتا ہے۔ اسے کیونکر دھوکہ دیا جاسکتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہاں مضاف محذوف ہے ای یخدعون رسول اللہ (تفسیر مدارک ص 15 ج 1، قرطبی ص 195 ج 1، مظہری ص 25 ج 1، خازن ومعالم ص 28 ج 1، کبیر ص 284 ج 1، روح المعانی ص 146 ج 1 نیشا پوری ص 153 ج 1، بحر المحیط ص 56 ج 1) یعنی وہ اللہ کے رسول کو دھوکہ دیتے ہیں (اس سے یہ بھی بخوبی ظاہر اور معلوم ہوگیا کہ ان تمام مفسرین اہل سنت وجماعت کا یہ متفقہ اور مسلمہ عقیدہ تھا کہ حضرت نبی کریم (علیہ الصلوۃ والسلام) عالم الغیب نہ تھے نہ ذاتی طور پر نہ عطائی طور پر) یا اللہ کو دھوکہ دینے سے ایمان والوں کو دھوکہ دینا مراد ہے کیونکہ اللہ والوں کو دھوکہ دینا اور وہ بھی صرف اس لیے کہ وہ مومن توحید کے پابند ہیں۔ ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ کو دھوکہ دینا۔ وقیل المراد بہ المومنون واذا خادعوا المومنین فکانھم خادعوا اللہ تعالیٰ (خازن ص 28 ج 1) وقیل ذکر اللہ ھھنا تحسین المقصود بالمخادعۃ الذین امنوا (معالم ص 28 ج 1) اس صورت میں وآ تفسیریہ ہوگی۔ اور وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا کا عطف ما قبل پر تفسیری ہوگا۔ 14 ۔ منافق یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ وہ اپنی اس دورنگی پالیسی سے مسلمانوں کو دھوکہ دیکر مزے کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو دھوکہ نہیں دے رہے بلکہ اپنی جانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور اس منافقانہ روش سے غیر شعوری طور پر اپنی ہی عاقبت خراب کر رہے ہیں۔ 15 ۔ مگر انہیں اس بات کا شعور واحساس تک نہیں ہے کہ ان کی یہ غلط روش خود انہی کی تباہی کا باعث ہوگی اور اس کا وبال خود انہی پر پڑے گا۔ (قرطبی ص 197 ج 1، معالم ص 28 ج 1) اگلی آیت میں منافقین کے حال پر مزید روشنی ڈالی ہے۔
Top