Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 9
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
يُخٰدِعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کو وَ : اور الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے وَ : اور مَا : نہیں يَخْدَعُوْنَ : وہ دھوکہ دیتے اِلَّآ : مگر اَنْفُسَھُمْ : اپنے نفسوں کو وَ : اور مَا : نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کررہے ہیں،مگر دراصل وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعُورنہیں ہے11
سورة الْبَقَرَة 11 یعنی وہ اپنے آپ کو اس غلط فہمی میں مبتلا کر رہے ہیں کہ ان کی یہ منافقانہ روش ان کے لیے مفید ہوگی، حالانکہ دراصل یہ ان کو دنیا میں بھی نقصان پہنچائے گی اور آخرت میں بھی۔ دنیا میں ایک منافق چند روز کے لیے لوگوں کو دھوکا دے سکتا ہے مگر ہمیشہ اس کا دھوکا نہیں چل سکتا۔ آخر کار اس کی منافقت کا راز فاش ہو کر رہتا ہے۔ اور پھر معاشرے میں اس کی کوئی ساکھ باقی نہیں رہتی۔ رہی آخرت، تو وہاں ایمان کا زبانی دعویٰ کوئی قیمت نہیں رکھتا اگر عمل اس کے خلاف ہو۔
Top