Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
اور فیصلہ لگے مانگنے پیغمبر اور نامراد ہوا ہر ایک سرکش19 ضدی
19:۔ اس کا فاعل رسل (علیہم السلام) ہیں یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے اللہ ہمارے اور مشرکین کے درمیان آخری فیصلہ فرما دے ” رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ “ یا اس کا فاعل مشرکین ہیں۔ مشرکین نے بھی اپنے دین کو حق سمجھ کر پیغمبروں سے کہا تھ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ تاکہ ہمارے تمہارے درمیان آخری فیصلہ ہوجائے یا انہوں نے اللہ تعالیی سے دعا مانگی ہو کہ اگر ہم جھوٹے ہیں تو ہمیں ہلاک کردے۔ ” قال الرسول انھم کذبونی فافتح بینی و بینھم فتحًا وقالت الامم ان کان ھؤلاء صادقین فعذبنا وعن ابن عباس ایضا نظیرہ ائتنا بِعَذَابِ اللہِ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصَّادِقِیْنَ “ (قرطبی ج 9 ص 349) ۔ اور جب اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا تو ہر معاند و سرکش نہایت ذلیل ہوا اور ماننے والے ذلت ورسوائی سے محفوظ رہے۔
Top