Tadabbur-e-Quran - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
اور انہوں نے فیصلہ چاہا اور ہر سرکش ضدی نامراد ہوا
وَاسْتَفْتَحُوْا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍ۔ رسول کی طرف سے فیصلہ حق و باطل کی دعا : کفار تکذیب کے جوش میں بار بار اپنے رسولوں سے یہ مطالبہ کرتے رہتے تھے کہ جس عذاب کی تم ہمیں بار بار دھمکی سنا رہے ہو وہ لادو تاکہ اس قضیہ کا فیصلہ ہوجائے لیکن اللہ کے رسول اپنی رافت کے سبب سے ان کے لیے یہی دعا کرتے تھے کہ ان کو ایمان لانے کی سعادت نصیب ہو۔ تاہم ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔ بالآخر ایک مرحلہ وہ بھی آیا جب رسولوں نے بھی یہ دعا کی ہے کہ " ربنا افتح بیننا وبین قمنا بالحق وانت خیر الفاتحین : اے ہمارے رب ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ فرما دے اور تو بہترین فیصلہ فرمانے والا ہے "
Top