Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
اُنہوں نے فیصلہ چاہا تھا (تو یُوں اُن کا فیصلہ ہوا)اور ہر جبّاردشمن ِ حق نے منہ کی کھائی۔24
سورة اِبْرٰهِیْم 24 ملحوظ خاطر رہے کہ یہاں اس تاریخی بیان کے پیرایہ میں دراصل کفار مکہ کو ان باتوں کا جواب دیا جا رہا ہے جو وہ نبی ﷺ سے کیا کرتے تھے۔ ذکر بظاہر پچھلے انبیاء (علیہم السلام) اور ان کی قوموں کے واقعات کا ہے مگر چسپاں ہو رہا ہے وہ ان حالات پر جو اس سورة کے زمانہ نزول میں آ رہے تھے۔ اس مقام پر کفار مکہ کو، بلکہ مشرکین عرب کو گویا صاف صاف متنبہ کردیا گیا کہ تمہارا مستقبل اب اس رویے پر منحصر ہے جو دعوت محمدیہ کے مقابلے میں تم اختیار کرو گے۔ اگر اسے قبول کرلو گے تو عرب کی سرزمین میں رہ سکو گے، اور اگر اسے رد کردو گے تو یہاں سے تمہارا نام و نشان تک مٹا دیا جائے گا۔ چناچہ اس بات کو تاریخی واقعات نے ایک ثابت شدہ حقیقت بنادیا۔ اس پیشین گوئی پر پورے پندرہ برس بھی نہ گزرے تھے کہ سر زمین عرب میں ایک مشرک بھی باقی نہ رہا۔
Top