Jawahir-ul-Quran - At-Taghaabun : 5
اَلَمْ یَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١٘ فَذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَمْ يَاْتِكُمْ : کیا نہیں آئی تمہارے پاس نَبَؤُا الَّذِيْنَ : خبر ان لوگوں کی كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے فَذَاقُوْا : تو انہوں نے چکھا وَبَالَ اَمْرِهِمْ : وبال اپنے کام کا وَلَهُمْ عَذَابٌ : اور ان کے لیے عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
کیا پہنچی نہیں6 تم کو خبر ان لوگوں کی جو منکر ہوچکے ہیں پہلے، پھر انہوں نے چکھی سزا اپنے کام کی اور ان کو عذاب دردناک ہے
6:۔ ” الم یاتکم “ یہ تخویف دنیوی و اخروی ہے۔ خطاب مشرکین عرب سے ہے۔ کیا تمہیں ان کافر قوموں کا حال معلوم نہیں جو تم سے پہلے گذرے ہیں انہوں نے توحید کا انکار کیا اور خدا سے بغاوت کی، تو ان کو دنیا ہی میں انواع و اقسام عذاب سے تباہ کر کے کفر و شرک اور انکار و جحود کا مزہ چکھا دیا گیا۔ اور آخرت میں بھی ان کیلئے دردناک عذاب تیار ہے۔ ” ذلک بانہ کانت تاتیہم “ دنیا اور آخرت میں وہ اس سزا کے مستحق کیوں ہوئے ؟ اس لیے کہ ان کے پاس پیغمبر دلائل و برا ہیں لے کر آئے اور ہر اسلوب وانداز سے مسئلہ توحید کو ان پر واضح کیا، مگر انہوں نے ان کی ایک نہ مانی اور کہنے لگے کیا بشر ہمارے ہادی بن کر آئے ہیں ؟ اس لیے انہوں نے ازراہ عناد ان کا انکار کیا اور ان سے منہ موڑا، تو اللہ نے بھی ان کی کوئی پرواہ نہ کی، کیونکہ وہ تو ہر خوبی کا مالک اور بےنیاز ہے، اسے ان کے ایمان واسلام کی کوئی ضرورت نہیں۔ ” فقالوا ابشر یھدوننا “ ہر قوم کے مشرکین نے اس پر تعجب کیا ہے کہ بشر ہو اور پھر ہادی و رسول بن کر آئے۔ انکروا و تعجبوا من کون البشر رسلا من اللہ ھداۃ الیہ (مظہری ج 9 ص 312) ۔ ان کے نزدیک بشریت اور نبوت میں تضاد ہے یہ مطلب نہیں کہ وہ پیغمبروں کو بشر کہنے کی وجہ سے کافر ہوگئے جیسا کہ بعض غالی قسم کے اہل بدعت بیان کرتے ہیں۔
Top