Tafseer-e-Mazhari - At-Taghaabun : 5
اَلَمْ یَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١٘ فَذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَمْ يَاْتِكُمْ : کیا نہیں آئی تمہارے پاس نَبَؤُا الَّذِيْنَ : خبر ان لوگوں کی كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے فَذَاقُوْا : تو انہوں نے چکھا وَبَالَ اَمْرِهِمْ : وبال اپنے کام کا وَلَهُمْ عَذَابٌ : اور ان کے لیے عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
کیا تم کو ان لوگوں کے حال کی خبر نہیں پہنچی جو پہلے کافر ہوئے تھے تو انہوں نے اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ لیا اور (ابھی) دکھ دینے والا عذاب (اور) ہونا ہے
الم یاتکم .... عذاب الیم . ” کیا تم کو ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی ‘ جنہوں نے تم سے پہلے کفر کیا پھر انہوں نے اپنے اعمال کا وبال (دُنیا میں بھی) چکھا اور (اس کے علاوہ آخرت میں بھی) ان کے لیے عذاب دردناک ہے۔ “ اَلَمْ یَاْ تِکُمْ : یعنی اے کافرو ! کیا تم کو پہلے کافروں کے حالات (اور عذاب و سزا) کی خبر نہیں پہنچی۔ سابق کافروں سے مراد ہیں قوم نوح ‘ قوم ثمود ‘ قوم عاد اور اصحاب الایکہ (بن والے) وغیرہ۔ وَبَالَ اَمْرِھِمْ : یعنی نتیجہ اور انجام یہ ہوا کہ انہوں نے دنیا میں ہی اپنے کفر کے ضرر کا مزہ چکھ لیا۔ وبال کا اصل مفہوم ہے ثقل ‘ بار ‘ طعام و بیل (ثقیل کھانا) مطر دبیل (بھاری بارش) ۔ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ : یعنی آخرت میں ان کے لیے عذاب الیم ہوگا۔
Top