Tadabbur-e-Quran - At-Taghaabun : 5
اَلَمْ یَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١٘ فَذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَمْ يَاْتِكُمْ : کیا نہیں آئی تمہارے پاس نَبَؤُا الَّذِيْنَ : خبر ان لوگوں کی كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے فَذَاقُوْا : تو انہوں نے چکھا وَبَالَ اَمْرِهِمْ : وبال اپنے کام کا وَلَهُمْ عَذَابٌ : اور ان کے لیے عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
کیا تمہیں ان لوگوں کا احوال نہیں پہنچا جنہوں نے اس سے پہلے کفر کیا ! تو انہوں نے اپنے کیے کا وبال چکھا اور ان کے لیے ایک درد ناک عذاب ہے۔
(الم یاتکم نبواء الذین کفروا من قبل فذاقوا وبال امرھم ولھم عذاب الیم) (5)۔ (مکافات ِ عمل کی شہادت تاریخ سے)۔ فرمایا کہ کیا اس ملک کی پچھلی قوموں کی تاریخ تمہارے علم میں نہیں آئی کہ انہوں نے کفر کیا تو اس کفر کا دبال انہیں اس دنیا میں بھی چکھنا پڑا اور آخرت میں بھی ان کے لیے ایک درد ناک عذاب ہے ؟ یہ اشارہ عاد، ثمود، اہل مدین اور قوم لوط وغیرہ کی طرف ہے۔ جن کی سرگزشتیں تفصیل سے پچھلی سورتوں میں سنائی بھی گئی ہیں اور قریش ان سے فی الجملہ واقف بھی ہے بلکہ ان میں سے بعض قوموں کی بستیوں کے کھنڈروں پر سے ان کو گزرنے کے مواقع بھی ملتے رہتے تھے۔ ان کی تاریخ کی طرف اشارہ کر کے متنبہ فرمایا کہ یہ واقعات دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس دنیا کے خیرو شر سے غیر متعلق نہیں ہے بلکہ اس کی اصلاح کے لیے اس نے برابر اپنے رسول بھیجے ہیں اور جب قوموں نے رسولوں کی تکذیب کی ہے تو اس نے ان کو سزا بھی نہایت عبرت انگیز دی۔ مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کے قانون مجازات کی یہ مثالیں اپنی آنکھوں سے اس زمین میں دیکھتے ہو تو اس بات کو کیوں بعید سمجھتے ہو کہ وہ ایک ایسا دن بھی لائے جس میں ساری دنیا کا انصاف کرے اور اس دن اس کے کامل عدل اور اس کی کامل رحمت کا ظہور ہوا۔
Top