Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 21
زَعَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا١ؕ قُلْ بَلٰى وَ رَبِّیْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ١ؕ وَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
زَعَمَ : دعوی کیا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يُّبْعَثُوْا : اٹھائے جائیں گے قُلْ : کہہ دیجئے بَلٰى وَرَبِّيْ : کیوں نہیں ، میرے رب کی قسم لَتُبْعَثُنَّ : البتہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ : پھر البتہ تم ضرور بتائے جاؤ گے بِمَا عَمِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو تم نے عمل کیے وَذٰلِكَ : اور یہ بات عَلَي : پر اللّٰهِ يَسِيْرٌ : اللہ (پر) بہت آسان ہے
دعویٰ7 کرتے ہیں منکر کہ ہرگز ان کو کوئی نہ اٹھائے گا تو کہہ کیوں نہیں قسم ہے میرے رب کی تم کو بیشک اٹھانا ہے پھر تم کو جتلانا ہے جو کچھ تم نے کیا اور یہ اللہ پر آسان ہے
7:۔ ” زعم الذین کروا “ یہ مشرکین مکہ کے لیے تخویف اخروی اور ان پر شکوی ہے۔ ان مشرکین کا خیال ہے جو سراسر باطل ہے کہ انہیں موت کے بعد دوبارہ ہرگز زندہ نہیں کیا جائے گا۔ ” قل بلی و ربی “ یہ ان کے زعم باطل کا جواب ہے۔ فرمایا آپ ان سے فرما دیں کیوں نہیں ؟ تمہیں یقینا دوبارہ اٹھایا جائے گا۔ اور تمہیں تمہارے تمام اعمال سے آگاہ کیا جائے گا۔ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنا اور سب کے اعمال کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھنا اللہ تعالیٰ کے لیے نہایت آسان ہے۔
Top