Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 21
یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِیْ كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَرْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم ادْخُلُوا : داخل ہو الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ : ارضِ مقدس (اس پاک سرزمین) الَّتِيْ : جو كَتَبَ اللّٰهُ : اللہ نے لکھ دی لَكُمْ : تمہارے لیے وَلَا تَرْتَدُّوْا : اور نہ لوٹو عَلٰٓي : پر اَدْبَارِكُمْ : اپنی پیٹھ فَتَنْقَلِبُوْا : ورنہ تم جا پڑوگے خٰسِرِيْنَ : نقصان میں
اے میری قوم، داخل ہوجاؤ تم شام و فلسطین کی) اس مقدس سرزمین میں، جس کو اللہ نے لکھ رکھا ہے تمہارے لئے، اور مت لوٹو تم الٹے پاؤں، کہ اسکے نتیجے میں تم ہوجاؤ خسارے والے،1
61 ارض مقدس اور اس کی بعض عظیم الشان نعمتوں کا ذکر : سو حضرت موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم داخل ہوجاؤ تم لوگ اس مقدس سرزمین میں۔ یعنی سرزمین شام و فلسطین میں جس کو اللہ نے تم لوگوں کے لیے لکھ رکھا ہے۔ سو ارض فلسطین بڑی مقدس اور مبارک سرزمین ہے۔ جس میں اللہ پاک کے کتنے ہی پیغمبر تشریف لائے اور انہوں نے دنیا کو نور وحی و رسالت سے منور و روشناس فرمایا۔ اور ان معنوی اور روحانی نعمتوں کے علاوہ اس سرزمین کو بیشمار ظاہری اور حسی نعمتوں سے بھی نوازا گیا۔ یہاں تک کہ اس کو شہد اور دودھ کی سرزمین ۔ " ارض العسل و الحلیب " ۔ کہا جانے لگا۔ سو حضرت موسیٰ ﷺ نے اپنی قوم کو اسی مقدس سرزمین میں داخل ہونے کا حکم و ارشاد فرمایا تاکہ تم لوگ اپنی اس غصب شدہ زمین کو دوبارہ حاصل کرکے اس کی ان نعمتوں اور برکتوں سے سرفراز ومالا مال ہوسکو۔ اور اس سے مراد شام و فلسطین کی وہ سرزمین ہے جس کو وحی خداوندی میں جگہ جگہ ارض مقدس اور مبارک فرمایا گیا۔ 62 اطاعت خدا و رسول سے روگردانی باعث ہلاکت و تباہی ۔ والعیاذ باللہ : چناچہ حضرت موسیٰ نے ان لوگوں سے فرمایا کہ تم لوگ الٹے پاؤں مت لوٹو کہ اس کے نتیجے میں تم خسارے والے ہوجاؤ گے۔ سو اللہ اور اس کے رسول کے حکم وارشاد اور ان کی اطاعت سے سرتابی و روگردانی اپنا ہی خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے سرتابی دراصل اپنے ہی خسران و نقصان کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اس کے برعکس ان کے حکم و ارشاد کو دل و جان سے اپنانے میں انسان کا اپنا ہی بھلا ہے۔ دنیا کی اس عارضی زندگی میں بھی اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی ۔ وَبِاللّٰہِ التوفیق ۔ اسلئے حضرت موسیٰ نے اپنی قوم کو اس حقیقت سے آگہی بخشتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ اس مقدس سرزمین میں داخل ہوجاؤ جس کو اللہ نے تمہارے لئے لکھ رکھا ہے۔ اور اس کے حکم سے منہ موڑ کر تم الٹے پاؤں مت پھرو۔ ورنہ تم سخت خسارے میں مبتلا ہوجاؤ گے۔ مگر اس سب کے باوجود اس بدبخت قوم نے حضرت موسیٰ کی آواز پر کان نہیں دھرا۔ اور آخر کار وہ ہولناک خسارے میں مبتلا ہو کر رہی ۔ والعیاذ باللہ -
Top