Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 12
وَ اِنْ نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَ طَعَنُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ فَقَاتِلُوْۤا اَئِمَّةَ الْكُفْرِ١ۙ اِنَّهُمْ لَاۤ اَیْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَنْتَهُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر نَّكَثُوْٓا : وہ توڑ دیں اَيْمَانَهُمْ : اپنی قسمیں مِّنْۢ بَعْدِ : کے بعد سے عَهْدِهِمْ : اپنا عہد وَطَعَنُوْا : اور عیب نکالیں فِيْ : میں دِيْنِكُمْ : تمہارا دین فَقَاتِلُوْٓا : تو جنگ کرو اَئِمَّةَ الْكُفْرِ : کفر کے سردار اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَآ : نہیں اَيْمَانَ : قسم لَهُمْ : ان کی لَعَلَّهُمْ : شاید وہ يَنْتَهُوْنَ : باز آجائیں
اور اگر وہ لوگ اپنے عہد کے بعد اپنی قسموں کو توڑ دیں اور تمہارے دین پر طعن وتشنیع کریں تو تم اس توقع پر ان کفر کے علمبرداروں سے جنگ کرو کہ شاید وہ باز آجائیں
12 اور اگر وہ لوگ اپنے عہد کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین پر طعن وتشنیع کریں اور تمہارے دین میں عیب لگائیں تو تم اس ارادے اور اس مقصد سے ان کفر کے سرداروں سے جنگ کرو اور لڑو کہ شاید وہ اپنی ناشائستہ حرکات سے باز آجائیں کیونکہ اس حالت میں ان کی قسمیں باقی نہیں ہیں، جیسا کہ بنی بکر نے قریش کی امداد سے خزاء پر حملہ کرکے یہ ثابت کردیا کہ ان لوگوں نے اپنا عہد توڑ دیا اس لئے مسلمانوں کو حکم ہوا جہاد کا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں اگر ثابت ہوا ہو ایک کافر عیب دیتا ہے ہمارے دین کو وہ ذمی نہ رہا۔ 12
Top