Maarif-ul-Quran - Al-Anfaal : 71
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْا خِیَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ فَاَمْكَنَ مِنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْا : وہ ارادہ کریں گے خِيَانَتَكَ : آپ سے خیانت کا فَقَدْ خَانُوا : تو انہوں نے خیانت کی اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل فَاَمْكَنَ : تو قبضہ میں دیدیا مِنْهُمْ : ان سے (انہیں) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور اگر چاہیں گے تجھ سے دغا کرنی سو وہ دغا کرچکے ہیں اللہ سے اس سے پہلے پھر اس نے ان کو پکڑوا دیا، اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے۔
غزوہ بدر کے قیدیوں میں سے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے تھے مگر ان کے بارے میں یہ کھٹک لوگوں کے دل میں تھی کہ شاید یہ لوگ مکہ پہنچ کر اسلام سے پھرجائیں اور پھر ہمیں کوئی نقصان پہنچائیں۔ حق تعالیٰ نے اس کے بعد والی آیت میں اس خطرہ کو اس طرح دور فرما دیا (آیت) وَاِنْ يُّرِيْدُوْا خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ فَاَمْكَنَ مِنْهُمْ ۭوَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۔ یعنی اگر یہ لوگ آپ کے ساتھ خیانت ہی کا ارادہ کرلیں تو اس سے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچے گا یہ تو وہی لوگ ہیں جو اس سے پہلے اللہ کے ساتھ خیانت کرچکے ہیں یعنی میثاق ازل میں جو اللہ تعالیٰ کے رب العالمین ہونے کا اقرار کیا تھا اس کی مخالفت کرنے لگے تھے۔ لیکن ان کی یہ خیانت خود انھیں کے لئے مضر ثابت ہوئی کہ انجام کار ذلیل و خوار اور گرفتار ہوئے۔ اور اللہ تعالیٰ تو دلوں کے رازوں کو جاننے والے اور بڑی حکمت والے ہیں۔ اگر یہ لوگ اب بھی آپ کی مخالفت کرنے لگیں گے تو اللہ تعالیٰ کے قبضہ سے باہر کہاں چلے جائیں گے وہ پھر ان کو اسی طرح پکڑلے گا۔ پچھلی آیت میں آزاد ہونے والے قیدیوں کو اسلام کی طرف دعوت ترغیبی انداز میں دی گئی تھی اس آیت میں ترہیب کے ذریعہ ان کو آگاہ کردیا کہ تمہاری دنیا و آخرت کی بھلائی اسلام و ایمان میں منحصر ہے۔
یہاں تک کفار کے ساتھ قتل و قتال اور ان کے قید کرنے، آزاد کرنے کے اور ان سے صلح و مصالحت کے احکام کا بیان ہورہا تھا۔ اگلی آیات میں آخر سورت تک اسی سلسلہ کے ایک خاص باب کا ذکر اور اس کے احکام کی کچھ تفصیل مذکور ہے اور وہ احکام ہجرت ہیں کیونکہ کفار کے ساتھ مقابلہ میں کبھی ایسے حالات بھی پیش آسکتے ہیں کہ نہ مسلمانوں کو ان کے مقابلہ پر قتل و قتال کی طاقت ہے اور نہ وہ صلح پر راضی ہیں۔ ایسی کمزوری کی حالت میں اسلام اور مسلمانوں کی نجات کی راہ ہجرت ہے کہ اس شہر اور ملک کو چھوڑ کر کسی دوسری زمین میں جاکر قیام کریں جہاں اسلامی احکام پر آزادانہ عمل ہو سکے۔
Top