Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 164
وَ اِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْیَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْهَا فَفَسَقُوْا فِیْهَا فَحَقَّ عَلَیْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِیْرًا
وَاِذَآ : اور جب اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اَنْ نُّهْلِكَ : کہ ہم ہلاک کریں قَرْيَةً : کوئی بستی اَمَرْنَا : ہم نے حکم بھیجا مُتْرَفِيْهَا : اس کے خوشحال لوگ فَفَسَقُوْا : تو انہوں نے نافرمانی کی فِيْهَا : اس میں فَحَقَّ : پھر پوری ہوگئی عَلَيْهَا : ان پر الْقَوْلُ : بات فَدَمَّرْنٰهَا : پھر ہم نے انہیں ہلاک کیا تَدْمِيْرًا : پوری طرح ہلاک
بیشک جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور سرکشی کی ان کے قبول کرنے میں، ان کے لئے آسمانوں کے دروازے ہرگز نہ کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ داخل ہو اونٹ سوئی کے سوراخ میں اور ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں مجرموں کو
ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ مشرکوں کی دعا اور نیک عمل آسمان پر نہیں جاتے اور قبول نہیں ہوتے، یا جب مرتے ہیں تو ان کی ارواح کے واسطے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ لوگ جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں، اور تکبر سے ان کو نہیں مانتے، یہ جنت میں داخل نہ ہوں گے، جب تک اونٹ سوئی کے ناکے میں نہ گھسے۔ یعنی اونٹ عرب کے نزدیک سب حیوانوں میں بڑا ہے اور سوئی کا ناکہ بہت چھوٹا ہوتا ہے، اس واسطے مشرک بہشت میں داخل ہونے سے قطعی محروم ہیں۔ پھر فرمایا مجرموں کی یہی سزا ہے کہ ان کی آگ کی تو شک اور آگ ہی کا لحاف ہوگا۔ ظالموں کو یہی بدلہ ملے گا۔ کیونکہ شرک بڑا ظلم ہے۔ جو اللہ کے سوا دوسروں کو شریک کرتے ہیں، اس سے بڑھ کر کوئی شے بےانصافی کی دنیا میں نہیں ہوسکتی۔
Top