Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 164
وَ اِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا١ۙ اِ۟للّٰهُ مُهْلِكُهُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ قَالُوْا مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَتْ : کہا اُمَّةٌ : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان میں سے لِمَ تَعِظُوْنَ : کیوں نصیحت کرتے ہو قَوْمَ : ایسی قوم االلّٰهُ : اللہ مُهْلِكُهُمْ : انہیں ہلاک کرنیوالا اَوْ : یا مُعَذِّبُهُمْ : انہیں عذاب دینے والا عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت قَالُوْا : وہ بولے مَعْذِرَةً : معذرت اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا رب وَلَعَلَّهُمْ : اور شاید کہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور جب کہا ایک گروہ نے اس بستی والوں میں سے کیوں نصیحت کرتے ہو ان لوگوں کو جنہیں اللہ تعالیٰ ہلاک کرنے والا ہے۔ یا سخت عذاب انہیں دینے والا ہے۔ بولے تمہارے رب کے سامنے عذر کرنے کے لئے اور شاید کہ وہ ڈر بھی جائیں
تین فرقوں کا ذکر اور یہود کی بربادی اور بندروں کی صورت میں بدلنا اللہ تعالیٰ نے ان صحاب سبت کا حال بیان فرمایا کہ جو اس قریہ میں تین فرقے ہوگئے : (1) ایک تو ہفتہ کے روز شکار کھیلتا۔ (2) دوسرا منع کرتا۔ (3) تیسرا نہ منع کرتا نہ کھیلتا۔ ہاں منع کرنے والوں کو یہ کہتا کہ تم کیوں منع کرتے ہو ان کو اپنے حال پر رہنے دو ۔ عنقریب عذاب ان پر اللہ تعالیٰ بھیجنے والا ہے، ہلاک ہونے سے کبھی یہ بچ نہیں سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا حال بیان فرمایا کہ جو فرقہ منع کرتا تھا اس کو اللہ تعالیٰ نے بچالیا، اور جو لوگ ہفتہ کے دن شکار کرنے سے باز نہیں آتے تھے، ان پر سخت عذاب نازل کیا گیا۔ ایک روز رات کو اپنے گھروں میں سوئے تھے کہ یکایک سب کے سب بندر ہوگئے اور تین روز تک سر پٹک پٹک کر مرگئے۔ تیسرے فرقے کو اللہ تعالیٰ نے ضعیف الایماندار ٹھراکر اگر عذاب سے بچالیا ہو تو اس کی رحمت سے کچھ دور نہیں۔
Top