Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 164
وَ اِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا١ۙ اِ۟للّٰهُ مُهْلِكُهُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ قَالُوْا مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَتْ : کہا اُمَّةٌ : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان میں سے لِمَ تَعِظُوْنَ : کیوں نصیحت کرتے ہو قَوْمَ : ایسی قوم االلّٰهُ : اللہ مُهْلِكُهُمْ : انہیں ہلاک کرنیوالا اَوْ : یا مُعَذِّبُهُمْ : انہیں عذاب دینے والا عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت قَالُوْا : وہ بولے مَعْذِرَةً : معذرت اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا رب وَلَعَلَّهُمْ : اور شاید کہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور یاد کرو جب کہ ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کیے جا رہے ہو جنہیں یا تو اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں ایک سخت عذاب دینے والا ہے۔ وہ بولے کہ یہ اس لیے کہ یہ تمہارے رب کے سامنے ہماری طرف سے عذر بن سکے اور تاکہ یہ خدا کے غضب سے بچیں
وَاِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس بستی کے لوگوں نے شقاوت کی یہ راہ سجھانے بجھانے والوں کے علی الرغم اختیار کی۔ یہ نہیں تھا کہ ان کو کوئی آگاہ کرنے والا نہیں تھا، اللہ کے ایسے بندے وہاں تھے جنہوں نے ان کو نہ صرف اس جرم سے روکنے کی کوشش کی بلکہ اس حد تک کوشش کی کہ ان کے اپنے ساتھیوں میں سے ایک جماعت نے اب مزید سمجھانے کو بالکل غیر مفید سمجھا اور یہ کہا کہ ایسے لوگوں کو سمجھانے سے کیا حاصل جواب یا تو ہلاک ہونے والے ہیں یا کم از کم یہ کہ کسی شدید عذاب کی پکڑ میں آنے والے ہیں۔ لیکن اللہ کے ان بندوں نے اس نقطہ نظر کو تسلیم نہیں کیا بلکہ ان کو یہ جواب دیا کہ ہمارا سمجھانے کا کام جاری رہنا چاہیے۔ اگر یہ لوگ نہ مانے تو ہم اللہ کے ہاں اپنے فض سے سبکدوش ٹھہریں گے اور کیا عجب کہ مان ہی جائیں، سو اگر مان گئے تو یہی مطلوب ہے۔ نہی عن المنکر کے بارے میں ذمہ داری کی حد : اس سے اس ذمہ داری کی حد معین ہوتی ہے جو ہر مومن پر دوسروں کو برائی سے روکنے اور بھلائی کی دعوت دینے کی عاید ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ اس میں کوئی مرحلہ ایسا نہیں آتا جب داعی اور ناصح یہ فرض کرلیں کہ اب دعوت و نصیحت کا فرض ادا ہوگیا اس لیے نہ ماننے والوں کو عذاب الٰہی کے لیے چھوڑ دینا چاہیے بلکہ یہ کام زندگی کے آخری لمحے تک کرتے رہنا چاہیے اگرچہ ایک شخص بھی نصیحت کا قدر کرنے والا نہ نکلے۔ عنداللہ ایسے ہی لوگ اپنے فرض سے سبکدوش قرار پائیں گے۔ وہ لوگ اللہ کے ہاں بری نہیں ہوں گے جو خود اگرچہ برائی میں مبتلا نہ ہوں لیکن دوسرے کے خیر و شر سے بالکل بےتعلق ہو کر زندگی گزاریں۔ اس مضمون پر مفصل بحث انفال آیت 25 کے تحت آئے گی۔
Top