Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 164
وَ اِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا١ۙ اِ۟للّٰهُ مُهْلِكُهُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ قَالُوْا مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَتْ
: کہا
اُمَّةٌ
: ایک گروہ
مِّنْهُمْ
: ان میں سے
لِمَ تَعِظُوْنَ
: کیوں نصیحت کرتے ہو
قَوْمَ
: ایسی قوم
االلّٰهُ
: اللہ
مُهْلِكُهُمْ
: انہیں ہلاک کرنیوالا
اَوْ
: یا
مُعَذِّبُهُمْ
: انہیں عذاب دینے والا
عَذَابًا
: عذاب
شَدِيْدًا
: سخت
قَالُوْا
: وہ بولے
مَعْذِرَةً
: معذرت
اِلٰى
: طرف
رَبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَلَعَلَّهُمْ
: اور شاید کہ وہ
يَتَّقُوْنَ
: ڈریں
اور ج بکہا ایک امت نے ان میں سے کیوں نصیحت کرتے ہو تم ان لوگوں کو کہ اللہ ان کو ہلاک کرنا چاہتا ہے یا ان کو سزا دینا چاہتا ہے سخت سزا تو انہوں نے کہا کہ الزام اتارنے کے لئے تمہارے پروردگار کے سامنے اور ش اید کہ یہ ڈر جائیں
ربط آیات مصر سے نکلنے کے بعد بنی اسرائیل صحرائے سینا میں آباد ہوئے اس صحرا میں اللہ تعالیٰ نے ان پر طرح طرح کے انعامات کیے پینے کے لیے معجزانہ طور پر پانی کا انتظام کیا سائے کے لیے بادلوں کو بھیج دیا اور من وسلویٰ جیسی اعلیٰ خوراک مفت فراہم کی مگر ان لوگوں نے انعامات الٰہی کی قدر نہ کی اور اعلیٰ درجے کے کھانے کے بجائے ساگ پات ، دال ، لہن اور پیاز وغیرہ کا مطالبہ کیا اللہ نے فرمایا کہ اس بستی میں داخل ہوجائو وہاں کے باشندوں سے جہاد کرکے بستی پر قابض ہو جائو تو وہاں تمہیں مطلوب اشیاء کاشتکاری کے ذریعے حاصل ہوسکیں گی ان لوگوں نے جہاد کرنے سے انکار کیا جس کی وجہ سے اللہ کی ناراضگی آئی اور یہ چالیس سال تک اسی صحرا میں سرگردان رہے بنی اسرائیل کی تاریخ کے دوران ایک دوسری بستی ایلہ کا واقعہ بھی پیش آیا ان لوگوں کی معیشت مچھلی کے شکار پر تھی سمندر کے کنارے ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ ماہی گیری کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے حکم دے رکھا تھا کہ ہفتہ کے چھ دن خوب شکار کرو مگر ساتواں دن یعنی ہفتہ صرف عبادت کے لیے مخصوص کردو اس دن کوئی کاروبار نہ کرو پھر اللہ نے اسی بات میں ان پر آزمائش ڈالی مگر یہ لوگ اس آزمائش میں پورے نہ اترے اور حیلے بہانے سے ہفتہ کے دن بھی شکار کرنے لگے یہ بیان گزشتہ درس میں گزر چکا ہے اور اب آج کے درس میں ان اچھے لوگوں کا تذکرہ ہے جنہوں نے ہفتے کے دن شکار کرنے والوں کو روکنا چاہا اور پھر جب وہ باز نہ آئے تو ان پر خدا تعالیٰ کا غضب نازل ہوا ان کی شکلیں تبدیل ہوگئیں اور آخر کار تین دن بعد ہلاک ہوگئے۔ بنی اسرائیل کے تین گروہ جب بنی اسرائیل حکم خدا وندی کے خلاف حیلے بہانے سے ہفتے کے دن بھی شکار کرنے لگے تو ان کے تین گروہ بن گئے پہلا گروہ وہ ان لوگوں کا تھا جو دھڑے کے ساتھ ہفتہ کو شکار کرتے تھے اور منع کرنے کے باوجود باز نہیں آتے تیھ دوسرا گروہ ان لوگوں کا تھا جو تعدی کرنے والوں کو حکم خدا وندی سے آگاہ کرتے تھے انہیں خوف دلاتے تے اور اس دن شکار کرنے سے منع کرتے تھے گویا یہ وہ لوگ تھے جو امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے تھے تیسرا گروہ وہ وہ تھا جو خود تو ہفتے کے دن شکار نہیں کرتے تھے مگر شکار کرنے والوں کو منع بھی نہیں کرتے تھے بعض مفسرین نے ایک چوتھے گروہ کا ذکر بھی کیا ہے جنہوں نے تعدی کرنے والوں کو ابتداء میں منع کیا مگر جب وہ باز نہ آئے تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا تاہم حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت کے مطابق پہلے تین گروہ ہی زیادہ مشہور ہیں یعنی (1) شکار کرنے والے (2) روکنے والے اور (3) خاموشی اختیار کرنے والے اب یہاں پر شکار سے روکنے اور خاموشی اختیار کرنے والے۔ روکنے والے اور خاموشی اختیار کرنے والے اب یہاں پر شکار سے روکنے اور خاموشی اختیار کرنے والوں کے درمیان مکالمے کا ذکر ہورہا ہے۔ واذ قالت امۃ منھم اور جب ان میں سے ایک گروہ یعنی خاموشی اختیار کرنے والوں نے روکنے والوں سے کہا لم تعظون قوماً تم ایسے لوگوں کو کیوں نصحت کرتے ہو اللہ مھلکھم اومعذبھم عذاباً شدیداً جنہیں اللہ تعالیٰ ہلاک کرنا چاہتا ہے یا سخت عذاب میں مبتلا کرنا چاہتا ہے اس پر نہی عن المنکر کرنے والوں نے جواب دیا قالو ععذرۃ الیٰ ربکم ہم اس لیے انہیں منع کرتے ہیں تاکہ تمہارے پروردگار کے سامنے پیش کرسکیں یعنی اگر اللہ تعالیٰ ہمیں پوچھے کہ تہماری آنکھوں کے سامنے غلط کام ہوتا تھا تو تم نے روکا کیوں نہ تو ہم کہہ سکیں کہ پروردگار ! ہم نے تو ان کو بہت سمجھایا مگر انہوں نے ہماری بات پر کان نہ دھرا کسی کو برائی سے روکنے کے تین ہی طریقے ہیں۔ اعلیٰ طریقہ تو یہ ہے کہ برائی کو طاقت کے ساتھ دبا دیا جائے اگر طاقت نہ ہو تو زبان سے روکنے کی کوشش کی جائے اگر کوئی شخص زبان سے روکنے کی ہمت بھی نہیں پاتا تو نہی عن المنکر کا ادنیٰ ترین درجہ یہ ہے کہ اس برائی کو دل سے برا جانے ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے کہ جب بعض لوگ دیکھیں کہ ان کے درمیان برائی کا ارتکاب ہورہا ہے اور وہ منع نہ کریں تو خطرہ ہے کہ سارے کے سارے ہی ہلاک نہ ہوجائیں سورة مائدہ میں گزر چکا ہے کانوالا یتناھون عن منکر فعلوہ کہ اہل علم لوگ اپنے سامنے برائی ہوتی دیکھتے تھے مگر منع نہیں کرتے تھے تو یہ برائی ان میں مسلسل آرہی تھی چناچہ اس واقعہ میں بھی ایسے لوگوں کا ذکر ہے جو خود تو خاموش تھے برائی سے نہیں روکتے تھے مگر روکنے والوں نے روکنے کی پہلی وجہ یہ بیان کی کہ تاکہ واللہ کے سامنے عذر پیش کرسکیں اور دوسری وجہ یہ کہ ولعلھم یتقون شاید یہ ڈر جائیں اور ہفتہ کے دن شکار کرنے سے باز آجائیں اور اس طرح عذاب الٰہی سے بچ سکیں۔ آخر دم تک تبلیغ اصلاح کے پروگرام کو ہمیشہ جاری رکھنا چاہیے اور اگر کوئی نہیں مانتا تو اس سے مایوس ہو کر پروگرام کو ترک نہیں کرنا چاہیے بلکہ آخر دم تک اصلاح کی کوشش کرتے رہنا چاہیے البتہ مفسر قرآن حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) لکھتے ہیں کہ اگر پوری کوشش کے بعد مبلغ کو یقین ہوجائے کہ اس کی بات اثر انداز نہیں ہورہی ہے تو پھر نہی عن المنکر واجب تو نہیں رہتا البتہ عالی ہمتی اسی میں ہے کہ برائی سے منع کرتا رہے اور جہاں امید باقی ہو کہ شاید یہ سمجھ جائیں گے تو وہاں منع کرنا واجب ہوتا ہے انبیاء اور ان کے متعبین کی یہ سنت ہے کہ وہ اخر دم تک امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے رہے یہ قابل قدر کام ہے اور اہل حق نے اس کی پاداش میں بڑے بڑے مصائب برداشت کیے ہیں تاریخ شاہد ہے کہ بعض بزرگوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر بڑے بڑے جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق کہا چوتھی پانچویں صدی کے امام شمس الدین سرخی (رح) بڑے عالم اور فقیہ تھے منبوط آپ کی بڑی مشہور و معروف کتاب ہے حاکم وقت نے طلاق کے مسئلہ میں غلطی کی آپ نے ہر چند سمجھایا کہ عدت گزرنے کے بعد نکاح کرو مگر بادشاہ نہ مانا بلکہ آپ کو گرفتار کرکے پندرہ سال تک کے لیے اندھے کنویں میں قید کردیا یہ کتاب آپ نے اسی قید کے زمانے میں لکھی اپ کے شاگرد کنویں میں آکر بیٹھ جاتے تھے آپ کنوئیں میں سے لکھاتے جاتے اور شاگرد لکھتے جاتے اس طرح یہ ضحیم کتاب تالیف ہوئی جو فقہ کی معتبر کتاب تسلیم کی جاتی ہے۔ تاریخ میں کئی بزرگوں کا ذکر بھی ملتا ہے جو جابر حاکموں کا تختہ مشق بنے ایسے ہی ایک اہل حق کا واقعہ ہے کہ بادشاہ وقت کو کسی براء ی سے منع کیا تو وہ طیش میں آگیا جلادوں کو حکم دیا کہ اس کے دانت اکھاڑ کر اس کے سر پر ٹھونک دو سزا دی گئی مگر ایمان والے کا ایمان متزلزل نہ ہوا اور وہ حق کا اعلان کرتا رہا جب تک امت میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا جذبہ باقی رہا امت زندہ رہی اور جب یہ جذبہ کمزور پڑگیا تو امت بھی کمزور ہوگئی بہرحال حق کی تبلیغ کا فریضہ انجام دیتے رہنا چاہیے اور اس سے مایوس نہیں ہونا چاہیے حدیث شریف میں آتا ہے کہ قیامت کے دن بعض انبیاء اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تن تنہا پیش ہوں گے ساری عمر فریضہ تبلیغ ادا کرنے کے باوجود ایک بھی امتی پیدا نہ کرسکے ہوں گے تاہم چونکہ انہوں نے اپنا فریضہ ادا کردیا اس لیے امتی نہ ہونے کا ان پر کوئی عذر نہیں ہوگا۔ ظالموں کے لیے سزا آگے اللہ تعالیٰ نے منع کرنے والوں کی جزا اور نافرمانی کرنے والوں کی سزا کا ذکر کیا ہے فلما نسوا ماذکروا بہ جب انہوں نے فراموش کردیا اس چیز کو جس کے ساتھ انہیں نصیحت کی گئی تھی یعنی نافرمان لوگوں نے ناصحین کی نصیحت پر کوئی توجہ نہ دی تو فرمایا انجینا الذین ینھون عن السواء برائی سے منع کرنے والوں کو ہم نے نجات دیدی واخذنا الذین ظلموا بعذاب بیس اور ظلم کرنے والوں کو ہم نے سخت سزا میں پکڑ لیا وجہ ظاہر ہے جما معانو یفسقون کہ وہ نافرمان تھے فاسق کا معنی قانون کو توڑ کر اس سے باہر نکلنے والا یہ فاسق تھے سمجھانے والے سمجھاتے رہے برائی سے منع کرتے رہے مگر انہوں نے پرواہ نہیں کی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سزا میں مبتلا ہوئے جس کا ذکر اگلی آیت میں آرہا ہے فلما عتواعن مانھو عنہ قلنا لھم کونوا قردہ خسین پھر جب وہ سرکشی میں بڑھ گئے جس سے ان کو منع کقا گیا تھا تو ہم نے کہا ان کو ہوجائو بندر ذلیل۔ شاہ عبدالقادر محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ جب ناصحین کی نصیحت کے باوجود وہ لوگ ہفتے کے دن شکار کرنے سے باز نہ آئے تو انہوں نے شکار کرنے والوں سے ملنا جلنا چھوڑ دیا درمیان میں دیوار کھڑی کردی آنے جانے کا راستہ تھا مگر بحیثیت مجموعی انہوں نے نافرمانوں کا بائیکاٹ کردیا ان کا خیال تھا کہ ان کے ساتھ میل جول رکھنے سے کہیں وہ بھی ان کے ساتھ گرفتار بلا ہوجائیں پھر ایک دن ایسا ہوا کہ صبح اٹھے تو نافرمانوں کی طرف سے کوئی آواز سنائی نہ دی دیوار پر سے جھانک کر دیکھا تو ہر گھر میں انسانوں کی بجائے بندر تھے مرد عورتیں سب بندروں کی شکل میں تبدیل ہوچکے تھے تاریخی روایات میں ان لوگوں کی تعداد بیس ہزار سے ستر ہزار تک بیان کی گئی ہے سورة مائدہ میں بندروں کے ساتھ خنزیروں کا ذکر بھی ملتا ہے وجعل منھم القردۃ الخنانیں یعنی ہم نے انہیں بندر اور خنزیر بنا دیا بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ ان میں سے بڑے بوڑھوں کو خنزیر کی شکل میں اور جوانوں کو بندر کی شکل میں تبدیل کردیا گیا پھر مسخ شدہ شکلوں والے خنزیر اور بندر اپنے منع کرنے والے رشتہ داروں کو پہچان کر ان کے پائوں پر اپنے سر رکھتے تھے آہ وزاری کرتے تھے اور اپنے جرم پر پشیمان ہوتے تھے مگر خدا کا عذاب وارد ہوچکا تھا صرف تین دن زندہ رہنے کے بعد سب ہلاک ہوگئے سورة بقرہ میں آتا ہے فجعلنھا نکالا لما بین یدیھا وما خلفھا ہم نے اس واقعہ کو موجود لوگوں اور آئندہ آنے والوں کے لیے باعث عبرت بنا دیا اور متقین کے لیے اسے نصیحت بنا دیا کہ خدا کا عذاب اس صورت میں بھی آجاتا ہے کہ نافرمانوں کی شکلیں ہی تبدیل کردی جائیں۔ خنزیر اور بندر معلون ہیں خنزیر اور بندر دونوں ملعون ہیں اللہ تعالیٰ سزا کے طور پر انسانوں کی شکلیں جن جانوروں کی شکلوں میں تبدیل کرتا ہے وہ جانور ملعون اور قلعی حرام ہوتے ہیں خنزیر نجس اور ناپاک جانور ہے اور یہ تمام شریعتوں میں رام رہا ہے بندر نقال قسم کا بدوقع جانور ہے اور اس میں غیر فطری افعال بھی پائے جاتے ہیں مولانا عبیداللہ سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ بندر کے سوا کسی دوسرے جانور میں ہم جنسی کی بیماری نہیں پائی جاتی انسانوں میں یہ لعنت لوط (علیہ السلام) کے زمانے میں شروع ہوئی اور اب ساری دنیا میں پھیل چکی ہے بلکہ انگریزوں نے تو اسے قانوناً جائز قرار دیدیا ہے حالانکہ یہ ایسا غیر فطری فعل ہے جو عام جانوروں میں بھی نہیں پایا جاتا صرف بندر میں یہ چیز پائی جاتی ہے کہ جسے اللہ نے ذلیل قرار دیا ہے امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) رفماتے ہیں کہ وہ تمام جانور حرام ہیں جن کی شکلوں میں انسانوں کو تبدیل کیا گیا ان میں خنزیر ، بندر ، چوہے اور گوہ وغیرہ شامل ہیں اگرچہ مسخ شدہ شکلوں والے لوگ تین دن سے زیادہ زندہ نہیں رہے تاہم اس شکل و صورت کے جانور انسان کے لیے قطعی حرام ہیں کیونکہ یہ انسانی مزاج کے خلاف ہیں اور اس شکل میں خدا کی لعنت پائی جاتی ہے جو انسان ایسے جانور کا گوشت کھالے گا وہ بھی لعنی ہوگا بہرحال اللہ تعالیٰ نے ان قانون شکن لوگوں کو سزا دی کیونکہ انہوں نے ہفتے کے دن شکار کیا تھا اس اصول کی بنیاد پر بلاعذر شرعی روزہ نہ رکھنے والا بھی ملعون ہے کیونکہ اس نے قانون خدا وندی کو توڑا ہے۔ قرب قیامت میں شترثالث خدا کا قانون ہے کہ ظلم اور نافرمانی کرنے والوں کو سزا ضرور ملتی ہے خواہ وہ کسی بھی نوعیت کی ہو اما شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ ہمارا دور شرثانی کا دور ہے اس میں سزا کے طور پر ظاہری شکلیں تو تبدیل نہیں ہوتیں البتہ بہت سے انسانوں کے باطن خنزیروں ، بندروں اور کتوں جیسے ہوجاتے ہیں پھر جب قرب قیامت میں شترثالث کا ظہور ہوگا تو پھر سزا کے طور پر کہیں کہیں شکلیں بھی تبدیل ہوتی نظر آئیں گی سزا کے طور پر بعض لوگ زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے اور بعض دوسرے ظاہری عذاب میں بھی آئیں گے مگر ایسے عذاب مجموعی طور پر نہیں آئیں گے بلکہ کہیں کہیں ایسے واقعات پیش آئیں گے اور اکا دکا لوگوں کی کبھی شکل بھی مسخ ہوگی کبھی اوپر سے پتھر برسیں گے اور کبھی زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے۔
Top