Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 52
وَ اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُوْنِ
وَاِنَّ : اور بیشک هٰذِهٖٓ : یہ اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک امت، امت واحدہ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
اور بلاشبہ تمہاری یہ امت دین و ایمان کے لحاظ سے ایک ہی امت ہے جس کی اساس یہ ہے کہ میں ہی رب ہوں تم سب کا پس تم سب مجھ ہی سے ڈرو
71 تمام انبیائے کرام کی دعوت ایک ہی رہی : سو ارشاد فرمایا گیا " اور بلاشبہ تمہاری یہ امت ایک ہی امت ہے اور میں تم سب کا رب ہوں۔ پس تم سب مجھ ہی سے ڈرو "۔ " امت " کا لفظ ایسی جماعت اور گروہ کے لئے آتا ہے جو ایک خاص عقیدئہ و مسلک کے رشتے میں منسلک ہوں۔ اور حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ چونکہ سب کے سب ایک ہی دین پر تھے جو کہ اسلام ہے، جو کہ عبارت ہے اسلام لوجہ للہ سے۔ یعنی اپنے آپ کو اللہ پاک کے حوالے اور سپرد کردینا۔ جیسا کہ سورة آل عمران میں ارشاد فرمایا گیا ۔ { اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الاِسْلامُ } ۔ سو تمام انبیائے کرام کا دین یہی ایک دین تھا جس کی اصل اور اساس متین توحیدِ رب العلمین ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سب نے اسی کی دعوت دی۔ اور جو کچھ اختلاف اس ضمن میں تھا وہ صرف فروع میں تھا۔ اس لئے ان تمام حضرات کو ایک ہی امت قرار دیا گیا۔ (ابن جریر، روح، قرطبی، محاسن اور مراغی وغیرہ) ۔ اس کے علاوہ امت کے اور بھی کئی معنیٰ آتے ہیں جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں۔ بہرکیف حضرات انبیائے کرام کا دین ایک ہی دین رہا۔ اور ان سب کی ملت ایک ہی ملت کہ معبود برحق اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے۔ پس سب بندگی بھی اسی کی کرو اور ہمیشہ ڈرتے بھی اسی سے رہا کرو کہ وہی ہے جو ڈرنے کے لائق ہے۔ اور وہی ہے جو بخشنے کے لائق ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ مگر اس کے باوجود ان کی امتوں نے طرح طرح کی اہواء و اَغراض کے مطابق آپس میں اختلاف کیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top