Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 52
وَ اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُوْنِ
وَاِنَّ : اور بیشک هٰذِهٖٓ : یہ اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک امت، امت واحدہ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
اور یہ تمہاری جماعت (حقیقت میں) ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو مجھ سے ڈرو
(23:52) امتکم۔ مضاف مضاف الیہ۔ تمہاری جماعت۔ تمہارا گروہ۔ امت کا لفظ اس مجموعہ افراد پر بولاجاتا ہے جو کسی اصل مشترک پر جمع ہو۔ انبیاء (علیہم السلام) چونکہ اختلاف زمانہ ومقام کے باوجود ایک عقیدے اور ایک دین اور ایک دعوت پر جمع تھے اس لئے فرمایا گیا کہ ان سب کی ایک امت ہے اور بعد کا فقرہ خود بتارہا ہے کہ وہ اصل مشترک کیا تھی جس پر سب انبیاء جمع تھے۔ (تفہیم القرآن) ۔ بعض کے نزدیک امت سے یہاں مراد دین یا مسلک ہے۔ امتکم۔ ای ملتکم وشریعتکم (روح المعانی) امتکم مضاف مضاف الیہ مل کر ان کی خبر ہے جب کہ ھذہ ان کا اسم ہے۔ امۃ واحدۃ موصوف وصفت دونوں مل کر امتکم سے حال ہے اور بدیں وجہ منصوب ہے۔ ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ جملہ مستانفہ ہے۔ فاتقون۔عاطفہ مع ترتیب ہے اتقوا فعل امر جمع مذکر حاضر ن وقایہ اور ی متکلم کی محذوف ہے۔ سو تم مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔ فائدہ :۔ آیت 51 اور آیت 52 میں کلوا من الطیبت اور اعملوا صلحا اور فاتقون میں امر کے مخاطبین الرسل ہیں مگر ساتھ ساتھ یہ حکم ان کے پیروئوں کے لئے بھی ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے قال رسول اللہ ﷺ یایھا الناس ان اللہ تعالیٰ امر المؤمنین بما امر بہ المرسلین فقال (یایھا الرسل کلوا من الطیبت واعملوا صلحا) وقال یایھا الذین امنواکلوا من طیبت ما رزقنکم۔۔ الخ رواہ ابوہریرہ۔
Top