Tafseer-e-Majidi - Al-Muminoon : 52
وَ اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُوْنِ
وَاِنَّ : اور بیشک هٰذِهٖٓ : یہ اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک امت، امت واحدہ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
اور یہی تمہارا طریقہ ہے کہ وہ ایک ہی طریق ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں سو مجھی سے ڈرتے رہو،49۔
49۔ (اور میرے احکام کی مخالفت نہ کرو) اللہ سے ڈرنے کے معنی بس اسی قدر ہیں کہ اس کے احکام کی مخالفت پر جرات اقدام باقی نہ رہے۔ یہ معنی ہرگز نہیں کہ (نعوذ باللہ) اسے (آیت) ” ھوا “۔ بنا کر اس طرح ڈرا جائے۔ جس طرح کسی جابر حاکم یا موذی دشمن سے ڈرا جاتا ہے۔ اللہ تو محبت و محبوبیت کی چیز ہے، دہشت ووحشت کی نہیں۔ اس کا خوف، صرف خوف عقلی رہنا چاہیے نہ کہ خوف طبعی۔ (آیت) ” امۃ “ سے یہاں مراد دین یا مسلک سے ہے۔ امتکم اے ملتکم وشریعتکم (روح) امۃ واحدۃ اے بالملۃ والدین (ابن جریر۔ عن ابن جریح) دین اللہ کی طرف سے ہمیشہ ایک ہی رہا ہے۔
Top