Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 53
رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنْزَلْتَ وَ اتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِیْنَ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِمَآ : جو اَنْزَلْتَ : تونے نازل کیا وَاتَّبَعْنَا : اور ہم نے پیروی کی الرَّسُوْلَ : رسول فَاكْتُبْنَا : سو تو ہمیں لکھ لے مَعَ : ساتھ الشّٰهِدِيْنَ : گواہی دینے والے
اے ہمارے رب، ہم (سچے دل سے) ایمان لائے اس سب پر جو کہ نازل فرمایا تو نے، اور ہم نے پیروی کی آپ کے رسول کی، پس تو (اے ہمارے مالک ! ) لکھ دے ہمیں گواہی دینے والوں کے ساتھ،
118 حضرت عیسیٰ کے ساتھیوں کی دعاء و درخواست اپنے رب کے حضور : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت عیسیٰ کے حواریوں نے اپنے رب کے حضور عرض کیا کہ اے ہمارے رب ہم ایمان لائے اس سب پر جو تو نے نازل فرما ہے۔ اور ہم نے پیروی کی آپ کے رسول کی۔ پس تو [ اے ہمارے خالق ومالک ] ہمیں لکھ دے گواہی دینے والوں کے ساتھ کہ مالک ہمیں گواہی دینے والوں کے ساتھ رکھ دے تاکہ ہمارا یہ صدق و اخلاص اور ایمان و یقین معتبر ہوجائے۔ اور ہم تیری خاص رحمتوں اور عنایتوں کے مستحق ہو سکیں، اور قیامت کے روز ہمارا حشر ان لوگوں کے ساتھ ہو جنہوں نے دنیا میں حق کا ساتھ دیا تھا نہ کہ ان لوگوں کے ساتھ جنہوں نے حق کو چھپانے کے جرم عظیم کا ارتکاب کیا تھا کہ حق کی گواہی اور اس کا ساتھ دینا وہ عظیم الشان ذمہ داری ہے جو حضرات انبیائے کرام کا اصل مقصد اور اہم نصب العین رہا ہے۔ جس کیلئے انہوں نے زندگی بھر محنت کی اور جہاد فرمایا۔ اور اس کیلئے انہوں نے جان و مال سمیت ہر طرح کی قربانی دی۔ اسی لیے شہادت حق کے مقابلے میں کتمان حق نہایت سنگین جرم ہے جس کا ارتکاب قوم یہود نے کیا ہے جس سے ان پر پھٹکار وارد ہوئی ہے۔ اسی لیے یہود ملعون قرار پائے کہ وہ اس جرم کے سب سے بڑے مرتکب رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف شہادت حق کی یہ ذمہ داری ایک عظیم الشان ذمہ داری ہے جو حضرات انبیائے کرام پر اور ان کے بعد ان کی امتوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ہر طرح کے خوف اور ہر قسم کے لالچ سے بےنیاز اور لاپرواہ ہو کر خلق خدا پر حق کی گواہی دیں۔ اور یہ گواہی دل و جان، زبان وبیان، قول وقرار اور جان و مال کی قربانی ہر طرح سے دیں ۔ وَبِاللّٰہ التَّوْفِیْق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ-
Top