Tafseer-e-Madani - Faatir : 38
اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عٰلِمُ : جاننے والا غَيْبِ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی پوشیدہ باتیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌۢ : باخبر بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) کے بھیدوں سے
بلاشبہ اللہ ہی ہے جاننے والا آسمانوں اور زمین کے غیب کا بلاشبہ وہ پوری طرح جانتا ہے سینوں کے بھیدوں کو2
85 عالم غیب اللہ تعالیٰ ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ اور انداز حصر و قصر میں ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ اللہ ہی ہے آسمانوں اور زمین کے غیب جاننے والا "۔ مبتدا اور خبر دونوں یہاں پر معرفہ ہیں جو کہ مفید حصر ہے۔ یعنی عالم غیب ۔ سب غیبوں کو جاننے والا ۔ اللہ اور صرف اللہ وحدہ لاشریک ہے۔ پس اللہ پاک کے سوا اور کسی کو بھی عالم غیب ماننا صحیح نہیں۔ سو اس عالم الغیب نے ان غیبی حقائق کے بارے میں جو کچھ بتایا وہ سب حق اور سچ ہے۔ اور یہ تمام حقائق ایک دن اسی طرح سامنے آئیں گے۔ اس لیے ان کو محض ڈراوا یا خالی خولی دھمکی نہ سمجھا جائے۔ اس لیے انکو حقائق جان کر اس آنے والے وقت کے لیے تیاری کی جائے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 86 اللہ سینوں کے بھیدوں کو جاننے والا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ فرمایا گیا کہ " وہ پوری طرح جانتا ہے سینوں کے بھیدوں کو "۔ پس اس سے تمہاری کوئی حالت و کیفیت اور کوئی حرکت وسکون کسی بھی طرح چھپی نہیں رہ سکتی۔ لہذا اس سے اپنے دل کا تعلق ہمیشہ صحیح رکھو اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہیں ہونا ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو وہ علیم بذات الصدور جانتا ہے اور پوری طرح جانتا ہے کہ یہ لوگ جو دوبارہ دنیا میں جانے کی مہلت مانگ رہے ہیں کہ وہاں جاکر یہ نیک عمل کریں۔ تو وہ جانتا ہے کہ یہ اپنے اس قول وقرار میں جھوٹے ہیں۔ انکو اگر دوبارہ مہلت مل بھی جائے تو بھی انہوں نے وہی کچھ کرنا ہے جو اب تک کرتے رہے ہیں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی اس طرح تصریح فرمائی گئی { وَلَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُہُوْا عَنْہُ وَاِنَّہُمْ لَکَاذِبُوْنَ } ۔ ( الانعام : 28) ۔ اللہ ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔
Top