Mazhar-ul-Quran - Faatir : 38
اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عٰلِمُ : جاننے والا غَيْبِ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی پوشیدہ باتیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌۢ : باخبر بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) کے بھیدوں سے
بیشک1 اللہ جاننے و الا ہے آسمانوں اور زمین کی ہر پوشیدہ بات کا، بیشک وہ دلوں کی باتیں (خوب جانتا ہے)
(ف 1) اوپر فرمانبردار اور نافرمان لوگوں کا قیامت کے دن انجام کا ذکر فرماکران آیتوں میں فرمایا اللہ تعالیٰ غیب دان ہے اس لیے اس نے اپنے علم کے موافق ابھی سے لوگوں خو قیامت کے انجام سے ہوشیار کردیا اور اس کو دلوں کا بھید تک معلوم ہے اس واسطے جزاوسزا کے وقت اس سے دل کا اعتقاد یا ہاتھ پیر کا کام، یا منہ کی بھلی بری بات کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں رہ سکتی، پھر فرمایا کہ پہلے کے نافرمان لوگوں کو طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک کرکے ان لوگوں کو ان کی جگہ پر پیدا کیا، اس لیے پہلے کے لوگوں کی اجڑی بستیوں کو دیکھ کر ان لوگوں کو سمجھنا چاہے کہ اللہ کی نافرمانی سے پہلے کے مشرکوں کو کیا نقصان پہنچ چکا ہے پھر فرمایا اے محبوب تم ان مشرکوں سے پوچھو تو سہی کہ ان کے بتوں نے ان کی ضرورت کی کسی چیز کو پیدا کیا ہے یا اللہ کی بادشاہت میں ان کے بتوں کی کچھ شراکت ہے یا اللہ نے بتوں کی پوجا کرنے کی ان مشرکوں کے پاس کوئی سند بھیجی ہے جب ان باوں میں سے کسی بات کو یہ لوگ ثابت نہیں کرسکتے تو ان کے بہکانے والوں نے بتوں کی سفارش کا وعدہ جو کررکھا ہے کہ بت تمہاری سفارش کریں گے یہ ایک دھوکے کی ٹٹی ہے جس کا حال ان کو قیامت کے دن معلوم ہوجائے گا پھر فرمایا یہ شرک ایسی بری چیز ہے جس کے خوف سے آسمان و زمین اپنی جگہ سے ہل جاویں لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی بردباری سے آسمانوں کو گرنے اور زمین کو ہلنے سے روک رکھا ہے اور اگر وہ موجود جگہ سے ہل جاویں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا، بیشک وہ تحمل والا بخشنے والا ہے۔
Top