Madarik-ut-Tanzil - Faatir : 38
اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عٰلِمُ : جاننے والا غَيْبِ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی پوشیدہ باتیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌۢ : باخبر بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) کے بھیدوں سے
بیشک خدا ہی آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے وہ تو دلوں کے بھیدوں تک سے واقف ہے
جو سینوں کی باتیں جانے وہ سفینوں کی کیوں نہ جانے : 38: اِنَّ اللّٰہَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا) غیب ؔ سے مراد وہ ہے جو تم سے آسمان اور زمین میں پوشیدہ ہے۔ اِنَّہٗ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ (بلاشبہ وہ سینہ کی باتوں کا جاننے والا ہے) یہ تعلیل کی طرح ہے کیونکہ جب وہ سینوں کی باتوں کا علم رکھتا ہے حالانکہ وہ بہت ہی مخفی ہیں تو وہ تمام جہان کی ہر پوشیدہ چیز سے واقف ہے۔ ذات الصدور سے مراد دلوں کی چھپی باتیں۔ یہ ذوؔ کی مؤنث ہے۔ اس کی مثال ابوبکر ؓ کے اس قول میں ہے۔ ذو بطن خارجۃ جاریۃ (رواہ مالک فی مؤطا 2/752) یعنی جو اس کے پیٹ میں حمل ہے کیونکہ حمل پیٹ کے ساتھ ہوتا ہے۔ اسی طرح سینہ اور دل کی مضمرات وہ سینوں کے ساتھ ہوتی ہیں۔ ذوؔ کا لفظ ساتھ کے معنی کیلئے وضع کیا گیا ہے۔
Top