Tafheem-ul-Quran - Faatir : 65
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
وَاِلٰي : اور طرف عَادٍ : عاد اَخَاهُمْ : ان کے بھائی هُوْدًا : ہود قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارے لیے نہیں مِّنْ : کوئی اِلٰهٍ : معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اَفَلَا تَتَّقُوْنَ : تو کیا تم نہیں ڈرتے
اور عاد 51کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود ؑ کو بھیجا۔ اس نے کہا ”اے برادرانِ قوم، اللہ کی بندگی کرو، اُس کے سِوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ پھر کیا تم غلط روی سے پرہیز نہ کروگے؟“
سورة الْاَعْرَاف 51 یہ عرب کی قدیم ترین قوم تھی جس کے افسانے اہل عرب میں زبان زدعام تھے۔ بچہ بچہ ان کے نام سے واقف تھا۔ ان کی شوکت و حشمت ضرب المثل تھی۔ پھر دنیا سے ان کا نام و نشان تک مٹ جانا بھی ضرب المثل ہو کر رہ گیا تھا۔ اسی شہرت کی وجہ سے عربی زبان میں ہر قدیم چیز کے لیے عادی کا لفظ بولا جاتا ہے۔ آثار قدیمہ کو عادیّات کہتے ہیں۔ جس زمین کے مالک باقی نہ رہے ہوں اور جو آباد کار نہ ہونے کی وجہ سے افتادہ پڑی ہوئی ہو اسے عادیُّ الارض کہا جاتا ہے۔ قدیم عربی شاعری میں ہم کو بڑی کثرت سے اس قوم کا ذکر ملتا ہے۔ عرب کے ماہرین انساب بھی اپنے ملک کی معدوم شدہ قوموں میں سب سے پہلے اسی قوم کا نام لیتے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک دفعہ نبی ﷺ کی خدمت میں بنی ذہل بن شیبان کے ایک صاحب آئے جو عاد کے علاقہ کے رہنے والے تھے اور انہوں نے وہ قصے حضور کو سنائے جو اس قوم کے متعلق قدیم زمانوں سے ان کے علاقہ کے لوگوں میں نقل ہوتے چلے آرہے تھے۔ قرآن کی رو سے اس قوم کا اصل مسکن احقاف کا علاقہ تھا جو حجاز، یمن اور یمامہ کے درمیان الرَّبع الخالی کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہیں سے پھیل کر ان لوگوں نے یمن کے مغربی سواحل اور عمان و حضرموت سے عراق تک اپنی طاقت کا سکّہ رواں کردیا تھا۔ تاریخی حیثیت سے اس قوم کے آثار دنیا سے تقریباً ناپید ہوچکے ہیں، لیکن جنوبی عرب میں کہیں کہیں کچھ پر نے کھنڈر موجود ہیں جنہیں عاد کی طرف نسبت دی جاتی ہے حضرموت میں ایک مقام پر حضرت ہود ؑ کی قبر بھی مشہور ہے۔ 1837 میں ایک انگریز بحری افسر (James R. Wellested) کو حصن غراب میں ایک پرانا کتبہ ملا تھا جس میں حضرت ہود ؑ کا ذکر موجود ہے اور عبارت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان لوگوں کی تحریر ہے جو شریعت ہود کے پیرو تھے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو الاحقاف حاشیہ 25)
Top