Siraj-ul-Bayan - Faatir : 38
اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عٰلِمُ : جاننے والا غَيْبِ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی پوشیدہ باتیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌۢ : باخبر بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) کے بھیدوں سے
بیشک اللہ آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں جانتا ہے اس کو خوب معلوم ہے جو دلوں (ف 2) کے اندر چھپا ہے
علم غیب 2: یعنی خدا غیب کی باتوں کو جانتا ہے ۔ وہ آسمانوں اور زمین کی وستعوں میں جو کچھ مستور ہے ۔ سب سے آگاہ ہے ۔ اس کو سینے کے بھید تک معلوم ہیں ۔ اس لئے طبعات وہ ان تمام سازشوں اور حیلو کاریوں سے واقف ہے ۔ جو اسلام اور صاحب اسلام کی مخالفت میں اختیار کی جاتی ہیں ۔ مکہ والوں کو بتایا ہے ۔ کہ تم یہ نہ سمجھو ۔ کہ تمہاری فریب کارانہ چالیں پردہ خطا میں میں رہیں گی بلکہ علام الغیوب خدا ایک ایک بھید کو آشکارا کریگا ۔ اور تمہیں ذلیل کردیگا ۔ یہ ملحوظ رہے کہ علم غیب کا انتساب جب اللہ کی طرف ہے ۔ تو اس کے معنے یہ ہوتے ہیں کہ وہ تمام باتیں جو انسانی عقل و شعور سے اوجھل ہیں ۔ وہ ان کو بغیر کسی وسیلہ یا ذریعہ کے جانتا ہے ۔ واضح تر الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے ۔ کہ کائنات کے تمام اسرار و رموز اس کے آئنہ علم میں مرقسم ہیں ۔ اور وہ بغیر کسی جدوجہد کے تمام حقائق و فطرت سے براہ راست واقفیت رکھتا ہے ۔ اور جب یہ کہا جاتا ہے کہ تنہا وہی عالم الغیب ہے ۔ تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص اس قابل نہیں ہے کہ براہ راست بغیر کسی منطقی وسیلے کے کسی ایک چیز کے متعلق بھی معلومات رکھ سکے ۔ یہ بات خدائے قیوم سے مختص ہے ۔ انسان کا علم محدود ہے ۔ وسائل وذرائع کی احتیاج سے ہے ۔ اور موجیت ہے ۔ حل لغات :۔ خلئف ۔ خلیفہ کی جمع ہے ۔ نائب اور جانشین
Top