Tafseer-e-Majidi - Faatir : 38
اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عٰلِمُ : جاننے والا غَيْبِ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی پوشیدہ باتیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌۢ : باخبر بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) کے بھیدوں سے
بیشک اللہ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا بیشک وہی جاننے والا ہے دلوں کی باتوں کا،50۔
50۔ یہ بیان ہوا حق تعالیٰ کے کمال علمی کا، صفت قدرت کے بعد صفت علم بھی تمام صفات باری تعالیٰ میں سے ایسی صفت ہے، جس کے باب میں مشرک، جاہلی قوموں کو سب سے زیادہ ٹھوکریں لگی ہیں۔ قرآن مجید کو اسی لیے ضرورت پیش آئی کہ اللہ تعالیٰ کے علم کی کاملیت کو اور اسرار وخفاء یا جزئیات ودقائق پر اس کے محیط ہونے کو بار بار بیان کیا جائے۔
Top