Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 59
بَلٰى قَدْ جَآءَتْكَ اٰیٰتِیْ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَ اسْتَكْبَرْتَ وَ كُنْتَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
بَلٰى : ہاں قَدْ جَآءَتْكَ : تحقیق تیرے پاس آئیں اٰيٰتِيْ : میری آیات فَكَذَّبْتَ : تو تو نے جھٹلایا بِهَا : انہیں وَاسْتَكْبَرْتَ : اور تو نے تکبر کیا وَكُنْتَ : اور تو تھا مِنَ : سے الْكٰفِرِيْنَ : کافروں
(خدا فرمائے گا) کیوں نہیں میری آیتیں تیرے پاس پہنچ گئی ہیں مگر تو نے ان کو جھٹلایا اور شیخی میں آگیا اور تو کافر بن گیا
آیت، (ہاں بیشک تیرے پاس میری آیات پہنچی تھیں پس تو نے ان کو جھٹلادیا۔ اور تو نے تکبر کیا اور کافروں میں شامل رہا) بلی قدجاء تک آیاتی و بینت لک الھدایۃ من الغرابۃ وسبیل الحق من الباطل و مکنتک من اختیار الہدایۃ علی الغوایۃ واختیار الحق علی الباطل۔ ولکن ترکت ذلک وضیعتہ واستکبرت عن قبلہ واثرت الضلالۃ علی الھدی واشتغلت بضد ما امرت بہ فانما جاء التضییع من قبلک فلا عذر لک۔ ہا تیرے پاس میری آیات پہنچیں اور ہدایت وغوایت کو تیرے سامنے کھول دیا گیا اور حق کو باطل سے ممتاز کردیا گیا اور ہدایت کو گمراہی کے مقابلے میں اختیار کرنے پر تجھے میں نے قدرت دی اور حق کو باطل کے مقابلے میں چناؤ کرنے کا موقعہ دیا لیکن تو نے حق کو چھوڑ دیا اور ضائع کردیا قبول حق سے بڑائی اختیار کرلی اور گمراہی کو ہدایت کے بالمقابل ترجیح دی اور میرے مامورات کے مخالف تو مشغول رہا۔ پس حق کو ضائع کرنے کا معاملہ تیری جانب سے پیش آیا۔ اس لیے تیرا کوئی عذر قابل قبول نہیں۔ اور بلی یہ تقدیری نفی کا جواب ہے کیونکہ لو ان اللہ ھدانی کا معنی یہ ہے ماھدیت (مجھے ہدایت نہ دی گئی) جواب کو اس کے ساتھ نہیں ملایا کیونکہ نفس کے اقوال کی حکایت اس کی ترتیب کے مطابق ضروری ہے پھر جواب انکے دوران اقتضاء جواب کے مطابق دیا۔
Top