Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 53
قُلِ اللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ عٰلِمَ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ اَنْتَ تَحْكُمُ بَیْنَ عِبَادِكَ فِیْ مَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
قُلِ : فرمادیں اللّٰهُمَّ : اے اللہ فَاطِرَ : پیدا کرنے والا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین عٰلِمَ : اور جاننے والا الْغَيْبِ : پوشیدہ وَالشَّهَادَةِ : اور ظاہر اَنْتَ : تو تَحْكُمُ : تو فیصلہ کرے گا بَيْنَ : درمیان عِبَادِكَ : اپنے بندوں فِيْ مَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
کہہ دو کہ تم (مال) خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔ تم نافرمان لوگ ہو۔
(9:53) انفقوا۔ تم خرچ کرو انفاق (افعال) سے امر کا صیغہ۔ جمع مذکر حاضر۔ یہاں خبر کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ یعنی تم خوشی سے خرچ کرو یا مجبوری سے (تمہاری طرف سے یہ خرچ قبول نہیں کیا جائے گا) اس کی مثال قرآن میں ہے : استغفرلہم اولا تستغفرلہم (9: 80) آپ ان کے لئے بخشش طلب کریں یا نہ کریں۔ لن یتقبل۔ مضارع مجہول نفی تاکید بلن۔ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ ای لن یتقبل منکم نفقاتکم انفقتم طوعا اوکرھا۔ یعنی بخوشی جو مال بھی خرچ کرو گے ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔ طوعا۔ فرماں برداری۔ اطاعت۔ مصدر ہے اور کرہ کی ضد ہے اس کا فعل نصر اور سمع دونوں ابواب سے آتا ہے۔ کرھا۔ مصدر ہے۔ ناگوار ہونا۔ ناخوشی۔ مجبوری۔
Top