Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 21
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : جو بہتان باندھے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلائے بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتیں اِنَّهٗ : بلاشبہ وہ لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان لگائے،15 یا اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے؟16 یقیناً ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پاسکتے
سورة الْاَنْعَام 15 یعنی یہ دعویٰ کرے کہ خدا کے ساتھ دوسری بہت سی ہستیاں بھی خدائی میں شریک ہیں، خدائی صفات سے متصف ہیں، خداوندانہ اختیارات رکھتی ہیں، اور اس کی مستحق ہیں کہ انسان ان کے آگے عبدیت کا رویہ اختیار کرے۔ نیز یہ بھی اللہ پر بہتان ہے کہ کوئی یہ کہے کہ خدا نے فلاں فلاں ہستیوں کو اپنا مقَرَّبِ خاص قرار دیا ہے اور اسی نے یہ حکم دیا ہے، یا کم از کم یہ کہ وہ اس پر راضی ہے کہ ان کی طرف خدائی صفات منسوب کی جائیں اور ان سے وہ معاملہ کیا جائے جو بندے کو اپنے خدا کے ساتھ کرنا چاہیے۔ سورة الْاَنْعَام 16 اللہ کی نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں بھی ہیں جو انسان کے اپنے نفس اور ساری کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں، اور وہ بھی جو پیغمبروں کی سیرت اور ان کے کارناموں میں ظاہر ہوئیں، اور وہ بھی جو کتب آسمانی میں پیش کی گئیں۔ یہ ساری نشانیاں ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں، یعنی یہ کہ موجودات عالم میں خدا صرف ایک ہے باقی سب بندے ہیں۔ اب جو شخص ان تمام نشانیوں کے مقابلہ میں کسی حقیقی شہادت کے بغیر، کسی علم، کسی مشاہدے اور کسی تجربے کے بغیر، مجرد قیاس و گمان یا تقلید آبائی کی بنا پر، دوسروں کو الوہیت کی صفات سے متصف اور خداوندی حقوق کا مستحق ٹھیراتا ہے، ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کوئی نہیں ہو سکتا۔ وہ حقیقت و صداقت پر ظلم کر رہا ہے، اپنے نفس پر ظلم کررہا ہے اور کائنات کی ہر اس چیز پر ظلم کر رہا ہے جس کے ساتھ وہ اس غلط نظریہ کی بنا پر کوئی معاملہ کرتا ہے۔ سورة الْاَنْعَام 16 اللہ کی نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں بھی ہیں جو انسان کے اپنے نفس اور ساری کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں، اور وہ بھی جو پیغمبروں کی سیرت اور ان کے کارناموں میں ظاہر ہوئیں، اور وہ بھی جو کتب آسمانی میں پیش کی گئیں۔ یہ ساری نشانیاں ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں، یعنی یہ کہ موجودات عالم میں خدا صرف ایک ہے باقی سب بندے ہیں۔ اب جو شخص ان تمام نشانیوں کے مقابلہ میں کسی حقیقی شہادت کے بغیر، کسی علم، کسی مشاہدے اور کسی تجربے کے بغیر، مجرد قیاس و گمان یا تقلید آبائی کی بنا پر، دوسروں کو الوہیت کی صفات سے متصف اور خداوندی حقوق کا مستحق ٹھیراتا ہے، ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کوئی نہیں ہو سکتا۔ وہ حقیقت و صداقت پر ظلم کر رہا ہے، اپنے نفس پر ظلم کررہا ہے اور کائنات کی ہر اس چیز پر ظلم کر رہا ہے جس کے ساتھ وہ اس غلط نظریہ کی بنا پر کوئی معاملہ کرتا ہے۔
Top