Al-Qurtubi - Al-An'aam : 21
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : جو بہتان باندھے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلائے بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتیں اِنَّهٗ : بلاشبہ وہ لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ افتراء کیا یا اس کی آیتوں کو جھُٹلایا۔ کچھ شک نہیں ظالم لوگ نجات نہیں پائیں گے۔
آیت نمبر 21 تا 22 :۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ومن ظلم مبتدا اور خبر ہیں یعنی کوئی زیادہ ظالم نہیں۔ ممن افتری جس نے بہتان باندھا (1) (المحررالوجیز، جلد، 2، صفحہ 277) آیت : علی اللہ کذبااو کذب بایتہ مراد قرآن اور معجزات ہیں۔ آیت : انہ لا یفلح الظالمون بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے دنیا میں فلاح نہیں پائیں گے، پھر نئی کلام شروع فرمائی فرمایا : آیت : ویوم نحشرھم جمیعا اس کا معنی ہے یاد کرو جب ہم ان سب کو جمع کریں گے۔ بعض نے فرمایا : اس کا معنی ہے ظالم دنیا میں فلاح نہیں پائیں گے اور اس دن جس میں ہم ان سب کو جمع کریں گے۔ اس تقدیر الظالمون پر وقف نہیں ہوگا، کیونکہ یہ متصل ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ ما بعد کے متعلق ہے اور وہ انظر ہے یعنی دیکھ کیسے انہوں نے جھٹلایا اس دن کو جس میں ہم انہیں جمع کریں گے یعنی کیسے اس دن کو جھٹلاتے ہیں جس میں ہم انہیں جمع کریں گے ؟ آیت : ثم نقول للذین اشرکوا این شرکاء کم یہ سوال انہیں رسوا کرنے کے لیے ہے نہ کے وضاحت طلب کرنے کے لیے ہے۔ آیت : الذین کنتم تذعمون تم کہتے تھے کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں تمہارے شنیع ہیں یہ تمہیں اللہ کا قرب بخشیں گے۔ یہ ان کو تو بیخ ہے۔ حضرت ابن عباسؓ نے کہا : قرآن میں زعم کا لفظ کذب کے معنی میں ہے۔
Top