Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 21
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : جو بہتان باندھے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلائے بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتیں اِنَّهٗ : بلاشبہ وہ لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو جھوٹ بہتان اللہ پر لگائے اور اس کی نشانیوں کو جھٹلائے بیشک وہ ظالموں کو فلاح نہیں دیتا،32 ۔
32 ۔ یہ فلاح کی نفی آخرت میں تو مادی ومعنوی ہر حیثیت سے ہوکر رہے گی، باقی دنیا میں بھی اہل کفر، مومن کی سی حقیقی راحت قلب و سکون ضمیر سے محروم ہی رہتے ہیں۔ (آیت) ” افتری علی اللہ کذبا “۔ اللہ پر افتراء کذب یہ کہ جن چیزوں سے نفی و انکار واجب ہے، ان کا اقرار و اثبات کرنے لگے۔ مثلا دیویوں دیوتاؤں کا، خدا کے بیٹوں بیٹیوں کا، روح یا مادہ کی قدامت، آواگون کا چکر، اوتاروں کا وجود۔ (آیت) ” کذب بایتہ “۔ تکذیب آیات الہی یہ کہ جن باتوں کا اقرار و اثبات واجب ہے، ان سے انکار کرنے لگے ، (آیت) ” مثلا توحید، رسالت، یوم جزاء حقانیت قرآن وغیرہ۔
Top