Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 43
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
وَاَقِیْمُوْا : اور تم قائم کرو الصَّلَاةَ : نماز وَآتُوْا : اور ادا کرو الزَّکَاةَ : زکوۃ وَارْکَعُوْا : اور رکوع کرو مَعَ الرَّاكِعِیْنَ : رکوع کرنے والوں کے ساتھ
اور نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والے یعنی جھکنے والوں کے ساتھ جھکو۔
نماز، زکوٰۃ اور اتحاد تشریح : اس آیت میں یہودی علماء کو عمل و عبادت کی تلقین کی جاتی ہے، اسلام میں نماز اہم ترین ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ انبیاء بنی اسرائیل کو بھی اس کی سخت تاکید کی گئی ہے کیونکہ یہودی نماز باجماعت سے بالکل دور ہوچکے تھے۔ نماز کی برکات پہلے بھی بیان کی جا چکی ہیں مزید دہرا دینا مناسب ہے۔ نماز بنیادی عبادت ہے اس سے جسمانی طہارت اور روحانی بلندی حاصل ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا ایک ذریعہ ہے، دعا مانگنے کا ایک نادر موقعہ ہے۔ انسان کو نیکی کے قریب اور گناہوں سے دور کرتی ہے اور نماز انسان کو متقی بنا دیتی ہے۔ متقی کی تعریف حضرت علی ؓ نے یوں کی ہے۔ فرماتے ہیں : ” متقی وہ ہے جو خاردار جھاڑیوں میں سے اپنا دامن بچا کر گزر جاتا ہے “۔ دنیا میں چاروں طرف گناہ، فریب، جھوٹ، فساد اور برائیوں کے جال بچھے ہوئے ہیں جو کہ انسانی فطرت کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لئے ہر وقت موجود رہتے ہیں، مگر نماز ان تمام برائیوں سے انسان کو بچاتی ہے وہ اس طرح کہ وضو اللہ سے ملنے کی تیاری اور طہارت ہے، نیت نماز اللہ کے حضور حاضر ہونے کی اجازت، قیام، عرض داشت، رکوع عاجزی اور سجدہ مکمل طور پر اللہ کی حضوری میں گم ہو کر اپنی عاجزی اور بےاختیاری اللہ کی طاقت، عظمت اور قدرت کا ملہ کے اظہار کا ذریعہ بنتی ہے اور ان تمام چیزوں کے علاوہ انسان میں نظم و ضبط، چستی، یک سوئی اور صحت و صفائی کا ذریعہ بنتی ہے۔ خاص طور سے نماز با جماعت تو بےحد فوائد کی حامل ہے جیسا کہ کہا گیا ہے کہ ” جھکنے والوں کے ساتھ جھکو “ دوسری بات کی تاکید یہ کی گئی کہ نماز کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ بھی دو ، زکوٰۃ مال کی طہارت کا ذریعہ بنتی ہے اس سے معاشی ناہمواری کم ہوتی ہے۔ انسان میں ایثار کا جذبہ بڑھتا ہے اور مال کی محبت کم ہوتی ہے نیکی اور سکون کی راہیں انسانی محبت کی صورت میں کھل کر سامنے آجاتی ہیں وہ حاجت مند کی ضرورت، مظلوم اور بیمار کی تکلیف، مسافر، یتیم، بیوہ اور محتاج کی مدد کرکے صرف مال کی ہی زکوٰۃ نہیں دیتا بلکہ اس تگ ودو میں وہ جسمانی زکوٰۃ، وقت کی زکوٰۃ بھی ادا کرتا ہے اور یوں ایک کامیاب، پرسکون اور مقبول اللہ انسان سچے مسلمان ہونے کے درجات حاصل کرتا ہے۔ اس کا حکم ہر مسلمان کے لئے ہے اس آیت مبارکہ میں یہود کو مخاطب کرکے یاد کروایا گیا ہے کہ نماز با جماعت پڑھو اور زکوٰۃ دو تاکہ تم میں اتحاد، تقویٰ اور نیکی کے جذبات پیدا ہوں اور تم اپنی کھوئی ہوئی ساکھ مضبوط کرسکو۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے۔ ” نماز مومن کی معراج ہے “۔
Top