Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 43
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
وَاَقِیْمُوْا : اور تم قائم کرو الصَّلَاةَ : نماز وَآتُوْا : اور ادا کرو الزَّکَاةَ : زکوۃ وَارْکَعُوْا : اور رکوع کرو مَعَ الرَّاكِعِیْنَ : رکوع کرنے والوں کے ساتھ
اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور (خدا کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو
(2:43) اقیموا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر، اقامۃ (افعال) جس کے معنی ٹھیرنے قائم کرنے اور درست رکھنے کے ہیں نماز کے ساتھ اقام یقیم کا مطلب ہے نماز پر دوام اور اس کے ارکان کی حفاظت کرنا ۔ سو اقیموا الصلوۃ کے معنی ہوئے نماز کو باقاعدہ اور ہمیشگی کے ساتھ ادا کیا کرو۔ ق و م مادہ سے مختلف مشتقات مختلف معانی میں استعمال ہوئے ہیں۔ اتو۔ فعل امر جمع مذکر حاضر۔ ایتاء (افعال) مصدر ، تم دو ۔ الزکوۃ۔ مادہ۔ ز ک ی، اس کی اصل معنی اس نمو (افزونی، بڑھوتری) کے ہیں جو برکت الٰہیہ سے حاصل ہو اور اس کا تعلق دنیاوی چیزوں سے بھی ہے اور اخروی امور کے ساتھ بھی۔ شرع میں زکوۃ وہ حصہ مال ہے برمال سے حق الٰہی کے طور پر نکال کر فقراء کو دیا جاتا ہے اور اسے زکوۃ یا تو اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں برکت کی امید ہوتی ہے کہ اس کے تسمیہ میں ان ہر دو امور کا لحاظ کیا گیا ہو۔ کیونکہ یہ دونوں خوبیاں زکوٰۃ میں موجود ہیں۔ زکی یزکی تزکیۃ (باب تفعیل) پاک کرنا، اصلاح کرنا۔ مثلاً قد افلح من زکھا (91:9) جس نے اپنے نفس کو پاک رکھا وہ مراد کو پہنچا۔ وارکعوا۔ واؤ عطف کا ہے ارکعوا فعل امر جمع مذکر حاضر، الرکوع (باب فتح) مصدر سے جس کے معنی جھک جانے کے ہیں۔ اور نماز میں خاص شکل میں جھکنے پر بولا جاتا ہے پھر کل کو جزء کے ساتھ تعبیر کرکے رکوع سے مراد نماز بھی لی جاتی ہے اور یہاں اشارہ نماز باجماعت ادا کرنے کی طرف ہے، محض عاجزی اور انکساری کے معنوں میں بھی آتا ہے۔ مثلاً لبید کا یہ شعر ہے۔ اخبر اخبار القرون التی مضت ادب کانی کلما قمت راکع میں گذشتہ لوگوں کی خبر دیتا ہوں (میں سن رسیدہ ہونے کی وجہ سے) رینگ کر چلتا ہوں اور خمیدہ پشت کھڑا ہوتا ہوں۔
Top