Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
اور انہوں نے فیصلہ چاہا اور ہر سرکش ضدی نامراد ہوا،28۔
28۔ یعنی اس عملی فیصلہ کے وقت عذاب سے ہلاک ہو کر رہا۔ (آیت) ” واستفتحوا “۔ کا فاعل کون ہے ؟ یعنی فیصلہ کس نے چاہا ؟ اکثر کی رائے ہے کہ یہ فیصلہ کا مطالبہ کرنے والے کافر تھے اے استنصروا یعنی الامم (معالم، عن ابن عباس ؓ ومقاتل) الضمیر للکفار (روح۔ عن ابن زید) ضمیر بجائے کفار کے حضرات انبیاء کی طرف بھی جاسکتی ہے۔ والضمیر للانبیاء (علیہ السلام) (بیضاوی)
Top