Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 59
یَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْٓءِ مَا بُشِّرَ بِهٖ١ؕ اَیُمْسِكُهٗ عَلٰى هُوْنٍ اَمْ یَدُسُّهٗ فِی التُّرَابِ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
يَتَوَارٰى : چھپتا پھرتا ہے مِنَ : سے الْقَوْمِ : قوم (لوگ) مِنْ : سے بسبب سُوْٓءِ : برائی مَا : جو بُشِّرَ بِهٖ : خوشخبری دی گئی جس کی اَيُمْسِكُهٗ : یا اس کو رکھے عَلٰي هُوْنٍ : رسوائی کے ساتھ اَمْ : یا يَدُسُّهٗ : دبا دے (دفن کردے) فِي التُّرَابِ : مٹی میں اَلَا : یاد رکھو سَآءَ : برا ہے مَا يَحْكُمُوْنَ : جو وہ فیصلہ کرتے ہیں
اس بری خبر پر وہ لوگوں سے چھپا چھپا پھرتا ہے آیا اس (مولود) کو ذلت کی حالت میں لئے رہے یا اسے مٹی میں گاڑ دے ؟ ،84۔ ہائے، کیسی بری تجویز یہ کرتے رہتے ہیں،85۔
84۔ (یہ سوال مشرک باپ کے دل میں برابر گردش کرتا رہتا ہے) ۔ عرب میں قبیلہ تمیم اس بلا میں خاص طور پر مبتلا تھا، لیکن دنیا کی تاریخ میں مشرک قوموں نے بہ کثرت اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر کردیا ہے۔ ہسٹورینس ہسڑی آف دی ورلڈ میں ہے :۔ ” دختر نوز اد کو زندہ دفن کردینے کا دستور بہت عام رہا ہے۔ “ (جلد 8۔ صفحہ 8) ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن کا حاشیہ۔ دختر کشی کے اسباب ومحرکات دوگانہ تھے۔ کبھی تو لڑکی کا وجود باعث عار سمجھتے تھے، اور شرم وحیا کے مارے اسے مار ڈالتے تھے، اور کبھی اس کے بارے مصارف کے خیال سے، وھم کانوا یفعلون ذلک تارۃ للغیرۃ والحمیۃ وتارۃ خوفا من الفقر والفاقۃ ولزوم النفقۃ (کبیر) اور یہ آخری محرک یورپ کی جدید تحرید ” برتھ کنڑول “ کا بالکل نقش اول تھا۔ 85۔ (کہ اول تو خدا کو صاحب اولاد ٹھیرایا اور پھر اس میں بھی اس کیلئے بیٹی تجویز کی ! ) یہ مراد بھی ہوسکتی ہے کہ لڑکی کے نام سے اتنی چڑھ، اور اس کے ساتھ یہ شقاوت کا برتاؤ، سب ان کی عقل کی کیسی بدترین تجویزیں ہیں :۔
Top