Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 59
یَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْٓءِ مَا بُشِّرَ بِهٖ١ؕ اَیُمْسِكُهٗ عَلٰى هُوْنٍ اَمْ یَدُسُّهٗ فِی التُّرَابِ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
يَتَوَارٰى : چھپتا پھرتا ہے مِنَ : سے الْقَوْمِ : قوم (لوگ) مِنْ : سے بسبب سُوْٓءِ : برائی مَا : جو بُشِّرَ بِهٖ : خوشخبری دی گئی جس کی اَيُمْسِكُهٗ : یا اس کو رکھے عَلٰي هُوْنٍ : رسوائی کے ساتھ اَمْ : یا يَدُسُّهٗ : دبا دے (دفن کردے) فِي التُّرَابِ : مٹی میں اَلَا : یاد رکھو سَآءَ : برا ہے مَا يَحْكُمُوْنَ : جو وہ فیصلہ کرتے ہیں
چھپتا پھرے لوگوں سے مارے برائی اس خوشخبری کے جو سنی اس کو رہنے دے ذلت قبول کر کے یا اس کو داب دے مٹی میں سنتا ہے برا فیصلہ کرتے ہیں
دوسری آیت کے آخر میں اَلَا سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ کا مفہوم تفسیر بحرمحیط میں بحوالہ ابن عطیہ یہی دونوں خصلتیں قرار دی ہیں کہ اول تو ان کو یہ فیصلہ ہی برا فیصلہ ہے کہ لڑکیوں کو ایک عذاب اور ذلت سمجھیں دوسرے پھر جس کو اپنے لئے ذلت سمجھیں اسی کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کریں۔
Top