Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 77
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَشْتَرُوْنَ : خریدتے (حاصل کرتے) ہیں بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کا اقرار وَاَيْمَانِهِمْ : اور اپنی قسمیں ثَمَنًا : قیمت قَلِيْلًا : تھوڑی اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَا : نہیں خَلَاقَ : حصہ لَھُمْ : ان کے لیے فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَا : اور نہ يُكَلِّمُھُمُ : ان سے کلام کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَلَا : اور نہ يَنْظُرُ : نظر کرے گا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَلَا يُزَكِّيْهِمْ : اور نہ انہیں پاک کرے گا وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو قلیل قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں،174 ۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کے لئے کوئی حصہ آخرت میں نہیں اور اللہ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے تو درد ناک عذاب ہے،175 ۔
174 ۔ یعنی کسی دنیوی طمع میں آکر ان پابندیوں کو توڑ رہے ہیں۔ (آیت) ” ثمنا قلیلا “۔ دنیوی معاوضہ ہمیشہ اخروی اجر کے مقابلہ میں قلیل ہی ہوگا۔ یہ مراد نہیں کہ اگر زیادہ معاوضہ مل رہا ہو تو بددیانتی اور عہد شکنی جائز ہوجائے گی، مفہوم صرف اس قدر ہے کہ اپنے معاہدوں کی پابندی نہ کرنا اور بدمعاملگی کر بیٹھنا کسی حال میں جائز نہیں۔ (آیت) ” عھد اللہ “۔ یعنی وہ عہد متابعت جو اللہ سے کرچکے ہیں۔ (آیت) ” ایمانھم “۔ یعنی جو قسمیں آپس میں معاملات سے متعلق کھاتے رہتے ہیں۔ فقہاء مفسرین نے آیت کے تحت میں لکھا ہے کہ کوئی فریق جو جانتا ہے کہ میں باطل پر ہوں اس بنا پر اپنے کو حق پر قرار نہیں دے سکتا کہ عدالت ظاہرہ سے فیصلہ اس کے موافق ہوگیا ہے۔ ودلت ھذہ الایۃ والاحادیث ان حکم الحاکم لایحل المال فی الباطن بقضاء الظاہر اذا علم المحکوم لہ بطلانہ (قرطبی) 175 ۔ (اس کفر وفسق کے پاداش میں) (آیت) ” لاخلاق “۔ یعنی بھلائی کا کوئی حصہ نہیں۔ ای لا خیر (بخاری) (آیت) ” لایکلمھم “۔ یعنی بہ طریق لطف ان سے خطاب نہ کرے گا۔ جو خطاب برائے عتاب ومواخذہ ہو، اس کی نفی مراد نہیں۔ (آیت) ” لاینظرالیھم “۔ یعنی نگاہ مہروالتفات سے ان کی طرف نظر نہ کرے گا۔ نگاہ قہر کی نفی مقصود نہیں ، (آیت) ” لایزکیھم “ یعنی گناہوں کی گندگی سے پاک صاف نہ کرے گا۔ (آیت) ” الیم “۔ درد پہنچانے والے یا مؤلم کے معنی میں ہے۔ ای مؤلم موجع من الالم وھو فی موضع مفعل (بخاری)
Top