Tafseer-e-Majidi - An-Najm : 5
عَلَّمَهٗ شَدِیْدُ الْقُوٰىۙ
عَلَّمَهٗ : سکھایا اس کو شَدِيْدُ الْقُوٰى : زبردست قوت والے نے
انہیں بڑی قوت والا (فرشتہ) سکھاتا ہے،4۔
4۔ (اس وحی کو اللہ کی طرف سے) یہاں ذکر واسطہ وحی کا ہے۔ مشرکین عرب معتقد تھے کہ کاہنوں کے پاس غیبی معلومات شیطانوں کے واسطہ سے پہنچتے ہیں۔ یہاں اس کی تردید میں ارشاد ہوا کہ یہاں درمیانی واسطہ شیطان کا نہیں جو ان پیغمبر پر کاہن ہونے کا احتمال بھی ہوسکے بلکہ واسطہ بھی فرشتہ کا ہے۔ یعنی سرچشمہ وحی رحمانی اور واسطہ وحی ملکوتی۔ (آیت) ” شدید القوی “۔ وہ پر قوت فرشتہ جس پر کسی شیطانی اثر سے تاثر ومغلوبیت کا گمان بھی نہیں ہوسکتا۔ مراد جبریل (علیہ السلام) ہیں۔ قوت واجلال کے مظہر اتم۔ اے ملک شدید قواہ وھو جبریل (علیہ السلام) عند الجمھور (مدارک) ھو جبریل (علیہ السلام) کما قال ابن عباس ؓ وقتادۃ والربیع (روح)
Top