Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 85
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ : بیشک مال تمہارے وَاَوْلَادُكُمْ : اور اولاد تمہاری فِتْنَةٌ : آزمائش ہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے پاس اَجْرٌ عَظِيْمٌ : اجرعظیم ہے
تمہارے مال اور تمہاری اولاد تو بس آزمائش ہی (کی چیزیں) ہیں اور اللہ کے پاس بڑا اجر ہے،15۔
15۔ (اور یہ اجر عظیم ان لوگوں کا حصہ ہے جو ان طبعی نعمتوں کا استعمال صحیح طور پر کرتے ہیں۔ ) (آیت) ” انما .... فتنۃ “۔ یہاں یہ بتادیا کہ مال واولاد کا اگر صحیح استعمال کیا جائے، تو یہ عین عبادت ہے۔ اگر غلط اور بیجا قسم کا کام لیا گیا، تو یہی تمہارے حق میں مصیبت بھی بن جائیں گے، (آیت) ” اموالکم واولادکم “۔ ضمیر جمع مخاطب سے مراد اگر افراد امت کے بجائے امت بحیثیت مجموعی سمجھی جائے، تو آج کل کے ماہرین فن ومبصرین کا یہ بیان پیش نظر رہے کہ فتنہ جنگ کے سب سے بڑے اسباب یہی دو ہیں۔ افراط زر۔ ، وافراط آبادی !
Top