Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 85
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُ١ۚ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَمَنْ : اور جو يَّبْتَغِ : چاہے گا غَيْرَ : سوا الْاِسْلَامِ : اسلام دِيْنًا : کوئی دین فَلَنْ : تو ہرگز نہ يُّقْبَلَ : قبول کیا جائیگا مِنْهُ : اس سے وَھُوَ : اور وہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا وہ اس سے ہر گر قبول نہیں کیا جائیگا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانیوالوں میں ہوگا
آیت نمبر : 85۔ (آیت) ” غیر یبتغ “ فعل کا مفعول ہے اور دینا تفسیر کی بناء پر منصوب ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ دینا یبتغ فعل کے سبب منصوب ہو اور غیر الدین سے حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہو۔ حضرت مجاہد (رح) اور سدی (رح) نے بیان کیا ہے کہ یہ آیت جلاس بن سوید کے بھائی حارث ابن سوید کے بارے میں نازل ہوئی ہے وہ انصار میں سے تھا وہ اور اس کے ساتھ بارہ افراد دین اسلام سے مرتد ہوگئے اور وہ مکہ میں کفار سے جا ملے تو یہ آیت نازل ہوئی، پھر اس نے اپنے بھائی کی طرف پیغام بھیجا جبکہ وہ توبہ کا طابت ہے حضرت ابن عباس ؓ وغیرہ سے یہی مروی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے بیان فرمایا : اس نے ان آیات کے نازل ہونے کے بعد اسلام قبول کرلیا، (آیت) ” وھو فی الاخرۃ من الخسرین ‘۔ ہشام نے بیان کیا ہے : یعنی وہ آخرت میں زیاں کاروں میں سے ایک زیاں کار ہے، اور اگر ایسا نہ ہو، تو صلہ اور موصول کے درمیان تفریق کی جاتی۔ اور مازنی نے کہا ہے : الخاسرین پر الف لام ایسے ہی ہے جسے الرجل پر ہے اور سورة البقرہ میں ارشاد باری تعالیٰ (آیت) ” وانہ فی الاخرۃ لمن الصلحین “۔ کے تحت یہ گزر چکا ہے۔
Top