Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 85
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُ١ۚ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَمَنْ : اور جو يَّبْتَغِ : چاہے گا غَيْرَ : سوا الْاِسْلَامِ : اسلام دِيْنًا : کوئی دین فَلَنْ : تو ہرگز نہ يُّقْبَلَ : قبول کیا جائیگا مِنْهُ : اس سے وَھُوَ : اور وہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جس نے اسلام کے سوا کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں یقینا خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگا،
177 دین اللہ تعالیٰ کے یہاں صرف اسلام ہے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ دین اللہ تعالیٰ کے یہاں صرف اسلام ہے۔ پس اسلام کے سوا کوئی بھی دین اللہ تعالیٰ کے یہاں قابل قبول نہیں : کہ وہ سب ناحق ہے۔ دین حق تو صرف اسلام ہے۔ جس میں انسان کیلئے دارین کی سعادت و سرخروئی اور فوز و فلاح کا سامان ہے۔ اب جس نے اس سے منہ موڑ کر کسی اور طریقہ و دین کو اپنایا اس نے راہ حق و صواب سے روگردانی کی۔ اور وہ نجات کی بجائے ہلاکت و تباہی کے راستے پر چل پڑا۔ تو پھر اس سے ایسے کسی بناوٹی دین کو اللہ پاک کے یہاں آخر کیونکر قبول کیا جاسکتا ہے ؟ لہٰذا ہدایت و نجات اور دنیا و آخرت کی فوز و فلاح کا راستہ ایک اور صرف ایک ہے، یعنی اسلام۔ پس جس نے اس دین حق کے سوا کسی بھی اور دین کو اپنایا، یا اس نے اس دین حق میں اپنی طرف سے کوئی بدعات شامل کرلیں وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ (تفسیر القاسمی (رح) ) ۔ بہرکیف دین حق صرف اسلام ہے۔ یہی دین فطرت ہے اور یہی اس پوری کائنات کا دین ہے اور جس کا حاصل ہے اپنے آپ کو اپنے ارادہ و اختیار سے اپنے خالق ومالک کے حوالے کردینا۔ یہ اس خالق ومالک کا اس کے بندوں پر حق بھی ہے اور اسی میں ان کی عزت و عظمت بھی ہے۔ اور ان کے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان بھی ۔ وَبِاللّٰہ التَّوْفِیْق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ ۔ وَہُوَ الْہَادِیْ اِلٰی سَوَائ السَّبِیْلِ- 178 اسلام کے سوا ہر دین باعث خسارہ ۔ والعیاذ باللہ : سو اس ارشاد سے تصریح فرما دی گئی کہ دین اللہ تعالیٰ کے یہاں صرف اسلام ہے۔ اور جس نے اسلام کے سوا کوئی اور دین اپنایا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ اور ایسا شخص آخرت میں یقینا سخت خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔ سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ دین حق سے محرومی سب سے بڑی محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو دین حق اسلام سے محروم لوگ آخرت میں قطعی طور پر ہولناک خسارے میں ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور ایسا ہر شخص قطعی طور پر خسارے میں ہوگا، کیونکہ اس نے نورحق کی اس دولت کو ضائع کردیا جو اللہ پاک نے اپنی رحمت ِبے نہایت اور کرم ِبے پایاں سے اس کی فطرت وجبلت میں و دیعت فرما دی تھی۔ اور پھر اس کی تذکیرو یاددہانی کیلئے اس نے کرم بالائے کرم کے طور پر اپنے انبیائے کرام کی قدسی صفات ہستیوں کو مبعوث فرمایا جن کے آخر میں سب کے خاتم اور سب کے امام حضرت محمد ﷺ کو اس آخری اور کامل پیغام کے ساتھ بھیجا جو کہ رہتی دنیا تک انسانیت کی ہمہ جہتی اور کامل رہنمائی کرنے والا دین عظیم ہے، مگر ایسے ظالم، بےانصاف، اور ناشکرے انسان نے اس سے منہ موڑ کر اپنے آپ کو تہ درتہ اندھیروں کے حوالے کردیا، اور اپنی آخرت کو بھول کر وہ خواہشات نفس کا بندہ اور ان کا پیرو بن کر رہ گیا اور آخرت کی کمائی کیلئے حیات دنیا کی جو فرصت اس کو ملی تھی اس کو اس نے متاع دنیا کے حطام فانی اور متاع زائل کے پیچھے لگ کر ضائع کردیا۔ اور یہ جب وہاں پہنچا تو یکسر خالی ہاتھ تھا۔ اب نہ واپسی کا کوئی راستہ اور نہ کمائی کی کوئی سبیل۔ تو اس سے بڑھ کر خسارہ اور کیا ہوسکتا ہے ؟{ خَسِرَ الدُّنیَا وَالاٰخِرَۃ ۔ ذَالِکَ ہُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر خسارے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ سو کوئی مانے یا نہ مانے حقیقت بہرحال یہی ہے کہ دین حق سے محرومی سب سے بڑی محرومی ہے۔ آج دنیا میں یہ بات بہت سے لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ آج حقائق پر پردہ پڑا ہوا ہے لیکن کل قیامت کے روز جب یہ پردہ ہٹا دیا جائے گا اور حقائق اپنی اصل شکل میں سامنے آجائیں گے تو اس وقت یہ حقیقت سب کے سامنے پوری طرح عیاں اور آشکارا ہوجائے گی کہ جو لوگ دین حق اسلام سے محروم تھے وہ قطعی طور پر اور نہایت ہی ہولناک خسارے میں ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top