Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 85
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُ١ۚ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَمَنْ : اور جو يَّبْتَغِ : چاہے گا غَيْرَ : سوا الْاِسْلَامِ : اسلام دِيْنًا : کوئی دین فَلَنْ : تو ہرگز نہ يُّقْبَلَ : قبول کیا جائیگا مِنْهُ : اس سے وَھُوَ : اور وہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جو اسلام کے سوا کسی اور دین کا خواہش مند ہے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نامرادوں میں سے ہوگا
وَمَنْ یَّـبْتَغِ غَیْرَالْاِسْلاَمِ دِیْنًا فَلَنْ یُّـقْـبَـلَ مِنْـہُ ج وَہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ ۔ (اور جو اسلام کے سوا کسی اور دین کا خواہش مند ہے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نامرادوں میں سے ہوگا) (85) فیصلہ کن بات کہہ دینے کے بعد ارشاد فرمایا جارہا ہے کہ اللہ کی طرف سے جو دین ہر پیغمبر لے کر آیا وہ صرف اسلام ہے۔ اسے دشمنوں کے جبر سے نہ بدلا جاسکتا ہے اور نہ واپس لیا جاسکتا ہے۔ اس میں کامل اطاعت اللہ کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی ہے۔ امت کے تعامل نے اس کی ایک ایک چیز کو واضح کردیا ہے۔ اس کا پورا نظام بفضلہ تعالیٰ محفوظ ہے۔ آج اگر کوئی روشن خیالی یا اعتدال کا نام لے کر اس اسلام کا نیا ایڈیشن تیار کرنا چاہتا ہے تو ممکن ہے کہ جلبِ زر یا حصول مفا د کے لیے منفعت بخش ہو، لیکن اللہ کے یہاں اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ حقیقی کامیابی تو آخرت کی کامیابی ہے اور حقیقی ناکامی بھی آخرت کی ناکامی ہے۔ جو شخص اسلام میں تبدیلی کا ارتکاب کرے گا یا اس کے روشن چہرے پر اپنے نفاق کی سیاہی ملنے پر اصرار کرے گا وہ شخص آخرت میں انتہائی محروم و نامراد لوگوں میں سے ہوگا۔ اہلِ کتاب چونکہ اسلام کو من و عن قبول کرنے کے لیے تیار نہیں اور انھیں اپنے اختیار کردہ ایک نظام زندگی کو اسلام کہنے پر اصرار ہے تو اللہ تعالیٰ ان کی نامرادی اور بدنصیبی پر مہر کرتے ہوئے فرماتا ہے :
Top