Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 85
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُ١ۚ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَمَنْ : اور جو يَّبْتَغِ : چاہے گا غَيْرَ : سوا الْاِسْلَامِ : اسلام دِيْنًا : کوئی دین فَلَنْ : تو ہرگز نہ يُّقْبَلَ : قبول کیا جائیگا مِنْهُ : اس سے وَھُوَ : اور وہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جو کوئی طلب کرے سوائے اسلام کے دوسرے دین کو پس وہ ہرگز اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہے
اسلام کے سوا کوئی راستہ خدا تک پینچنے کے لئے نہیں شان نزول : حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ یہ آیت یہود ونصاریٰ کے حق میں نازل ہوئی کہ آنحضرت ﷺ نے نبی ہونے سے پہلے یہود لوگ آنحضرت ﷺ کو نبی برحق مانتے تھے اور آپ کا نام لے کر فتح کی دعا مانگتے تھے۔ جب آحضرت ﷺ نبی ہوئے تو مرتدوں کی طرح آپ سے پھرگئے اور کافر ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو کیسے توفیق ایمان دے جو جان بوجھ کر منکر ہوگئے، حضور ﷺ کے معجزات دیکھ چکے تھے۔ حارث بن سوید انصاری اور طعمہ بن ابریق وغیرہ کو کفار کے ساتھ جاملنے کے بعد ندامت ہوئی تو انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں کو جو مدینہ میں تھے یہ پیام کہلا بھیجا کہ وہ آنحضرت ﷺ سے دریافت کریں کہ کیا ہم لوگوں کی توبہ قبول ہو سکتی ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ اس پر حارث بن سوید پھر مدینہ میں آن کر مسلمان ہوگئے۔ اور ان کے ساتھ کے گیارہ آدمی فتح مکہ تک مرتد رہے۔ فتح مکہ کے وقت چند شخص ان میں سے اور مسلمان ہوگئے اور چند حالت کفر میں مر گئے۔
Top