Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 85
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُ١ۚ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَمَنْ : اور جو يَّبْتَغِ : چاہے گا غَيْرَ : سوا الْاِسْلَامِ : اسلام دِيْنًا : کوئی دین فَلَنْ : تو ہرگز نہ يُّقْبَلَ : قبول کیا جائیگا مِنْهُ : اس سے وَھُوَ : اور وہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا
وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا : جو طلب کرے گا سوائے اسلام کے کوئی دوسرا دین اسلام سے مراد ہے توحید اور اللہ کی فرماں برداری یا دین محمدی جو تمام مذاہب کا ناسخ ہے۔ دیناً یا تمیز ہے یا یبتغ کا مفعول۔ اس صورت میں غیر الاسلام حال ہوگا جو دیناً کے نکرہ ہونے کی وجہ سے پہلے ذکر کردیا گیا ہے۔ فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ : تو ہر گز اس سے قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ دین اللہ کے حکم اور پسند کے خلاف ہوگا۔ وَھُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ : اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا کیونکہ وہ اسلام کا تارک اور دوسرے دین کا طالب ہے اس نے اپنی فطرت سلیمہ کو بگاڑ لیا ہے اس لیے فائدہ سے محروم اور نقصان سے ہمکنار ہوگا۔ (1) [ بیہقی نے دعوات میں حضرات ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ اگر کسی کا سواری کا جانور سرکش ہو اور اس پر سوار ہونا دشوار ہو تو اس کے کانوں میں آیت : و من یبتغ غیر الاسلام۔۔ پڑھی جائے۔] بغوی نے لکھا ہے کہ یہ آیت اور اس کی بعد والی آیات کا نزول بارہ آدمیوں کے حق میں ہوا تھا۔ یہ لوگ مرتد ہو کر مدینہ سے مکہ کو چلے گئے تھے انہیں میں سے حارث بن سوید انصاری بھی تھے۔ (حارث مرتد ہو کر چلے گئے تھے لیکن پھر سچے دل سے توبہ کر کے و اپس آگئے تھے)
Top