Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 85
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُ١ۚ وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَمَنْ : اور جو يَّبْتَغِ : چاہے گا غَيْرَ : سوا الْاِسْلَامِ : اسلام دِيْنًا : کوئی دین فَلَنْ : تو ہرگز نہ يُّقْبَلَ : قبول کیا جائیگا مِنْهُ : اس سے وَھُوَ : اور وہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
اور جو کوئی چاہے سوا دین اسلام کے اور کوئی دین سو اس سے ہرگز قبول نہ ہوگا2 اور وہ آخرت میں خراب ہے3
2  یعنی جب خدا کا دین (اسلام) اپنی مکمل صورت میں آپہنچا تو کوئی جھوٹا یا نامکمل دین قبول نہیں کیا جاسکتا۔ طلوع آفتاب کے بعد مٹی کے چراغ جلانا یا گیس بجلی اور ستاروں کی روشنی تلاش کرنا محض لغو اور کھلی حماقت ہے۔ مقامی نبوتوں اور ہدایتوں کا عہد گزر چکا۔ اب سب سے بڑی آخری اور عالمگیر نبوت و ہدایت سے ہی روشنی حاصل کرنی چاہیے کہ یہ ہی تمام روشنیوں کا خزانہ ہے جس میں پہلی تمام روشنیاں مدغم ہوچکی ہیں۔ فانک شمس والملوک کواکب۔ اذاطلعت لم یبد منھن کو کب۔ 3  یعنی ثواب و کامیابی سے قطعاً محروم ہو۔ اس سے بڑا خسارہ کیا ہوگا کہ راس المال ہی کھو بیٹھا۔ حق تعالیٰ نے جس صحیح فطرت پر پیدا کیا تھا اپنے سوء اختیار اور غلط کاری سے اسے بھی تباہ کر ڈالا۔
Top