Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 3
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ذُرِّيَّةَ : اولاد مَنْ : جو۔ جس حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا مَعَ نُوْحٍ : نوح کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَبْدًا : بندہ شَكُوْرًا : شکر گزار
اے اُن لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا تھا۔ بےشک نوح (ہمارے) شکرگزار بندے تھے
ذُرِّيَّــةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ : اے وہ لوگو جو اولاد ہو ان لوگوں کی جن کو نوح کے ساتھ (کشتی میں) ہم نے سوار کیا تھا۔ اس فقرہ میں وہ احسان و انعام یاد دلایا ہے جو اللہ نے بنی اسرائیل کے اسلاف و اجداد پر کیا تھا کہ حضرت نوح ( علیہ السلام) کی معیت میں کشتی میں ان کو سوار کرا کے ڈوبنے سے محفوظ رکھا تھا۔ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا : نوح ( علیہ السلام) بلاشبہ بڑا شکرگزار بندہ تھا۔ ابن مردویہ نے ابو فاطمہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نوح جو بھی چھوٹا بڑا کام کرتے تھے بسم اللہ والحمدللہ کہہ لیا کرتے تھے۔ اسی لئے اللہ نے ان کو عبدشکور فرمایا جب آپ کچھ کھاتے یا پیتے یا کوئی کپڑا پہنتے تو اللہ کا شکر ادا کرتے یہ مؤخر الذکر اثر حضرت سعد بن مسعود ثقفی کا ہے جو ابن جریر اور طبرانی نے بیان کیا ہے۔ اللہ نے اس جملہ میں اداء شکر کی ترغیب دی ہے کہ تم نوح کے ساتھیوں کی نسل سے ہو اور نوح بڑا شکرگزار بندہ تھا کہ اللہ نے اس کے ساتھ والوں کو بھی اس کی معیت میں محفوظ رکھا تھا (اگر وہ محفوظ نہ رکھے جاتے تو تم کہاں سے آتے ان کو محفوظ رکھنا درحقیقت تم پر اللہ کا احسان ہے جس کا شکر کرنا تم پر لازم ہے) ۔
Top