Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 3
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ذُرِّيَّةَ : اولاد مَنْ : جو۔ جس حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا مَعَ نُوْحٍ : نوح کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَبْدًا : بندہ شَكُوْرًا : شکر گزار
اے ان لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا تھا، بیشک نوح (ہمارے) شکر گذار بندے تھے
(17:3 ) ذریۃ۔ اولاد۔ اصل میں تو چھوٹے چھوٹے بچوں کا نام ذریت ہے مگر عرف میں چھوٹی اور بڑی سب اولاد کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ اصل میں یہ جمع ہے مگر واحد اور جمع دونوں کے لئے مستعمل ہے ذریۃ بوجہ ندا کے ہے اس سے پہلے حرف ندا یا محذوف ہے۔ ذریۃ مضاف سے اور من حملنا مع نوح مضاف الیہ ہے۔ یا ذریۃ من حملنا مع نوح اے ان لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا۔ اس کے بعد انہ کان عبدا شکورا کا جملہ، جملہ معترضہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی تعریف میں ہے تو گویا الا تتخذوا ۔۔ الخ کی تقدیر ہے۔ وقلنا لہم لا تتخذوا من دونی وکیلا یا ذریۃ من حملنا مع نوح۔ اور ہم نے ان سے (بنی اسرائیل سے) کہا کہ اے ان لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا مجھے چھوڑ کر (کسی کو) اپنا کارساز مت ٹھہرائو۔ شکورا۔ نصب بوجہ عمل کان کے ہے شکور۔ شکر گذار۔
Top