Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 3
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ذُرِّيَّةَ : اولاد مَنْ : جو۔ جس حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا مَعَ نُوْحٍ : نوح کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَبْدًا : بندہ شَكُوْرًا : شکر گزار
اے ان لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کرایا بیشک وہ ایک شکر گزار بندہ تھا
ذُرِّيَّــةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ ۭ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا۔ حرف ندا یہاں محذوف ہے۔ یعنی توحید کی اس تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کو یہ یاد دہانی بھی کردی گئی تھی کہ اس بات کو ہمیشہ مستحضر رکھنا کہ تم ان باقیات الصالحات کی نسل سے ہو جن کو اللہ نے نوح کے ساتھ ان کی کشتی میں بچایا۔ نوح اللہ کے ایک شکر گزار بندے تھے تو تم بھی انہی کی طرح خدا کے شکر گزار اور اس کی توحید پر قائم رہنا ورنہ یاد رکھو کہ جس طرح اللہ نے قوم نوح کے وجود سے، اس کے شرک کی پاداش میں اپنی زمین کو پاک کردیا اسی طرح تمہارے وجود سے بھی اپنی زمین کو پاک کردے گا۔
Top