Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 41
یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِاَفْوَاهِهِمْ وَ لَمْ تُؤْمِنْ قُلُوْبُهُمْ١ۛۚ وَ مِنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا١ۛۚ سَمّٰعُوْنَ لِلْكَذِبِ سَمّٰعُوْنَ لِقَوْمٍ اٰخَرِیْنَ١ۙ لَمْ یَاْتُوْكَ١ؕ یُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ مِنْۢ بَعْدِ مَوَاضِعِهٖ١ۚ یَقُوْلُوْنَ اِنْ اُوْتِیْتُمْ هٰذَا فَخُذُوْهُ وَ اِنْ لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوْا١ؕ وَ مَنْ یُّرِدِ اللّٰهُ فِتْنَتَهٗ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَمْ یُرِدِ اللّٰهُ اَنْ یُّطَهِّرَ قُلُوْبَهُمْ١ؕ لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ١ۖۚ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الرَّسُوْلُ
: رسول
لَا يَحْزُنْكَ
: آپ کو غمگین نہ کریں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُسَارِعُوْنَ
: جلدی کرتے ہیں
فِي
: میں
الْكُفْرِ
: کفر
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاَفْوَاهِهِمْ
: اپنے منہ سے (جمع)
وَ
: اور
لَمْ تُؤْمِنْ
: مومن نہیں
قُلُوْبُهُمْ
: ان کے دل
وَمِنَ
: اور سے
الَّذِيْنَ هَادُوْا
: وہ لوگ جو یہودی ہوئے
سَمّٰعُوْنَ
: جاسوسی کرتے ہیں
لِلْكَذِبِ
: جھوٹ کے لیے
سَمّٰعُوْنَ
: وہ جاسوس ہیں
لِقَوْمٍ
: جماعت کے لیے
اٰخَرِيْنَ
: دوسری
لَمْ يَاْتُوْكَ
: وہ آپ تک نہیں آئے
يُحَرِّفُوْنَ
: وہ پھیر دیتے ہیں
الْكَلِمَ
: کلام
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
مَوَاضِعِهٖ
: اس کے ٹھکانے
يَقُوْلُوْنَ
: کہتے ہیں
اِنْ اُوْتِيْتُمْ
: اگر تمہیں دیا جائے
هٰذَا
: یہ
فَخُذُوْهُ
: اس کو قبول کرلو
وَاِنْ
: اور اگر
لَّمْ تُؤْتَوْهُ
: یہ تمہیں نہ دیا جائے
فَاحْذَرُوْا
: تو اس سے بچو
وَمَنْ
: اور جو۔ جس
يُّرِدِ اللّٰهُ
: اللہ چاہے
فِتْنَتَهٗ
: گمراہ کرنا
فَلَنْ تَمْلِكَ
: تو ہرگز نہ آسکے گا
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
لَمْ يُرِدِ
: نہیں چاہا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ
: کہ
يُّطَهِّرَ
: پاک کرے
قُلُوْبَهُمْ
: ان کے دل
لَهُمْ
: ان کے لیے
فِي الدُّنْيَا
: دنیا میں
خِزْيٌ
: رسوائی
وَّلَهُمْ
: اور ان کے لیے
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
اے پیغمبر! جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں (کچھ تو) ان میں سے (ہیں) جو منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں لیکن ان کے دل مومن نہیں ہیں اور (کچھ) ان میں سے جو یہودی ہیں ان کی وجہ سے غمناک نہ ہونا یہ غلط باتیں بنانے کے لیے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں اور ایسے لوگوں (کے بہکانے) کے لیے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے (صحیح) باتوں کو ان کے مقامات (میں ثابت ہونے) کے بعد بدل دیتے ہیں (اور لوگوں سے) کہتے ہیں کہ اگر تم کو یہی (حکم) ملے تو اسے قبول کر لینا اور اگر یہ نہ ملے تو اس سے احتراز کرنا اور اگر کسی کو خدا گمراہ کرنا چاہے تو اس کے لیے تم کچھ بھی خدا سے (ہدایت کا) اختیار نہیں رکھتے یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے پاک کرنا نہیں چاہا ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے
یایہا الرسول لا یحزنک الذین یسارعون فی الکفر اے پیغمبر آپ کو ان لوگوں کی حرکت رنجیدہ نہ بنائے جو کفر میں تیزی کے ساتھ جا رہے ہیں۔ جس چیز کا شرعاً اعتقاد اور بشرط امکان اقرار بھی ضروری ہے۔ اس کا انکار کفر ہے۔ امام احمد اور مسلم نے حضرت براء بن عازب کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک یہودی جس کو سزائے تازیانہ دے کر منہ کالا کردیا گیا تھا رسول اللہ ﷺ : کی طرف سے گزرا۔ حضور ﷺ نے فرمایا کیا تمہاری کتاب میں زانی کی شرعی سزا یہی ہے یہودیوں نے جواب دیا جی ہاں۔ آپ نے ایک یہودی عالم کو طلب فرمایا اور اس سے فرمایا میں تجھے اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ پر توریت نازل کی تھی کیا زانی کی شرعی سزا تم کو کتاب میں یہی ملتی ہے۔ یہودی عالم نے کہا نہیں خدا کی قسم (توریت میں یہ حد زنا نہیں ہے) اگر آپ مجھے قسم نہ دیتے تو میں آپ سے نہ بیان کرتا۔ ہماری کتاب میں زانی کی سزا سنگسار کرنا ہے لیکن ہمارے بڑے آدمیوں میں جب زنا کی کثرت ہوگئی تو ہمارا یہ طریقہ ہوگیا کہ بڑا آدمی پکڑا جاتا تو ہم اس کو بغیر سزا دیئے چھوڑ دیتے اور کمزور کو پکڑا جاتا تو اس پر حد شرعی جاری کرتے۔ آخر ہم نے آپس میں کہا کہ کوئی ایسی سزا تجویز کر لینی چاہئے جو اونچے اور نیچے دونوں طبقوں والوں کو ہم دے سکیں چناچہ اتفاق آراء کے بعد ہم نے تجویز کی کہ منہ کالا کرنا اور کوڑے مار زنا کی سزا ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے کہا اے اللہ ان لوگوں نے تو تیرے حکم کو مردہ کردیا میں ہی سب سے پہلے تیرے حکم کو زندہ کر رہا ہوں۔ اس کے بعد آپ نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دے دیا اور اس کو پتھر مار مار کر ہلاک کردیا گیا۔ اس پر اللہ نے آیت یٰاَ یُّہَا الرَّسُوْلُ لاَ یَحْزُنْکَ ۔۔ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ تک نازل فرمائی۔ اس آیت میں یہودیوں کا قول نقل کرتے ہوئے فرمایا ہے اِنْ اُوْتِیْتُمْ ہٰذَا فَخُذُوْہ یعنی یہودیوں نے کہا تھا چلو محمد کے پاس چلیں ‘ اگر وہ کالا منہ کرنے اور کوڑے مارنے کا فتویٰ دے دیں تو اس پر عمل کرنا اور سنگسار کرنے کا فیصلہ کریں تو مت ماننا۔ بغوی نے یہ قصہ اس طرح لکھا ہے کہ خیبر کے بڑے آدمیوں میں سے ایک عورت و مرد نے زنا کا ارتکاب کیا۔ دونوں شادی شدہ تھے۔ توریت میں کت خدا زانیوں کی سزا رجم تھی لیکن یہودیوں نے ان کے بڑے آدمی ہونے کی وجہ سے سنگسار کی سزا دینی مناسب نہ سمجھی اور (مدینہ کے) بنی قریظہ کے پاس پیام بھیجا کہ محمد سے جا کر پوچھو اگر شادی شدہ مرد و عورت زنا کریں تو ان کی سزا کیا ہے۔ اگر وہ کوڑے مارنا تجویز کریں تو مان لینا اور سنگسار کردینا تجویز کریں تو نہ ماننا۔ یہ پیام سن کر بنی قریظہ اور بنی نضیر نے کہا خدا کی قسم وہ تو ایسا فیصلہ کریں گے جو تم کو پسند نہ ہوگا۔ اس کے بعد کعب بن اشرف ‘ سعید بن عمرو ‘ مالک بن الضیف اور لبابہ بن ابی الحقیق وغیرہ خدمت گرامی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ محمد ﷺ بتائیے شادی شدہ زانی اور زانیہ کی آپ کی کتاب میں کیا سزا ہے۔ حضور نے فرمایا کیا تم میرے فیصلہ کو پسند کرو گے۔ یہودیوں نے کہا جی ہاں اتنے میں جبرئیل ( علیہ السلام) رجم کا حکم لے کر نازل ہوئے۔ آپ نے ان کو سنگسار کرنے کے حکم کی اطلاع دے دی مگر انہوں نے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) نے (ایک یہودی عالم) ابن صوریا کا حلیہ اور حالات رسول اللہ ﷺ سے بیان کر کے کہا۔ آپ کے اور ان یہودیوں کے درمیان ابن صوریا (کی شہادت) کو فیصلہ کن قرار دے دیا گیا (آپ ابن صوریا کو طلب کرائیں) رسول اللہ ﷺ نے یہودیوں سے فرمایا۔ کیا تم اس جوان سے واقف ہو جو ابھی بےریش و بروت ہے ‘ گورے رنگ کا ہے۔ ایک آنکھ سے کانا اور فدک کا باشندہ ہے جس کو ابن صوریا کہا جاتا ہے۔ یہودیوں نے کہا جی ہاں۔ حضور نے فرمایا تو وہ کیسا آدمی ہے اور تم میں اس کا کیا درجہ ہے۔ یہودیوں نے کہا جتنے علماء تورات اس زمین پر اس وقت رہ گئے ہیں ان میں وہ سب سے بڑا عالم توریت ہے۔ یہودیوں نے ابن صوریا کو بلوایا۔ جب وہ آگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ابن صوریا ہو۔ اس نے کہا جی ہاں۔ فرمایا کیا تم (احکام تورات کے اس وقت کے) علماء میں سب سے بڑے عالم ہو۔ ابن صوریا نے کہا یہ لوگ ایسا ہی خیال کرتے ہیں۔ حضور نے یہودیوں سے فرمایا کیا تم ابن صوریا کو اپنے اور میرے درمیان پنچ بنانے پر راضی ہو۔ یہودیوں نے کہا جی ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے ابن صوریا سے فرمایا۔ میں تم کو اس خدا کی قسم دیتا ہوں جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ جس نے موسیٰ پر تورات نازل کی۔ تم کو مصر سے نکالا۔ تم کو بچانے کے لئے سمندر کو پھاڑ دیا۔ تم کو بچا لیا اور فرعونیوں کو غرق کردیا۔ جس نے تم پر (تیہ میں) بادل کا سایہ (روز دھوپ کے وقت) کیا اور تم پر من وسلویٰ نازل کیا اور اپنی کتاب تم پر نازل کی جس کے اندر ان چیزوں کا ذکر ہے جو اللہ نے حرام یا حلال کردی تھیں۔ کیا تمہاری کتاب میں شادی شدہ زانی کی سزا سنگسار کردینا ہے۔ ابن صوریا نے کہا جی ہاں۔ قسم ہے اس کی جس کی آپ نے مجھے یاددہانی کی ہے اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ میرے جھوٹ بولنے اور بدل کر بتانے سے مجھے توریت جلا ڈالے گی تو میں آپ سے اقرار نہ کرتا۔ لیکن محمد ﷺ : آپ کی کتاب میں کیا سزا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا اگر چار عادل آدمی گواہی دیں کہ اس نے اس میں اس طرح دخول کیا ہے جیسے سرمہ دانی میں سلائی تو سنگسار کرنا واجب ہے۔ ابن صوریا نے کہا قسم ہے اس کی جس نے موسیٰ پر توریت نازل کی۔ موسیٰ پر توریت میں بھی اللہ نے اسی طرح نازل فرمایا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا تو امر خداوندی کو ترک کرنے کا تمہارے لئے اوّل ترین باعث کیا ہوا۔ ابن صوریا نے کہا ہم بڑے آدمی کو پکڑتے تھے تو اس کو (بغیر سزا دیئے) چھوڑ دیتے تھے اور چھوٹے کو پکڑتے تھے تو اس پر حد شرعی جاری کرتے تھے مگر جب بڑے لوگوں میں زنا کی کثرت ہوگئی یہاں تک کہ ہمارے بادشاہ کے چچا کے بیٹے نے زنا کیا تو ہم نے اس کو سنگسار نہیں کیا۔ لیکن جب کسی دوسرے خاندان کے ایک شخص نے ارتکاب کیا تو بادشاہ نے اس کو سنگسار کرا دینا چاہا۔ اس پر مجرم کے خاندان والے اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا جب تک بادشاہ کے چچا کے بیٹے کو سنگسار نہیں کیا جائے گا ہم اپنے آدمی کو سنگسار نہیں کرنے دیں گے۔ اس وقت علماء کا اجتماع ہوا اور مشورہ کیا گیا کہ رجم سے کم کوئی سزا ایسی تجویز کرنی چاہئے جو بڑے چھوٹے سب کو دی جائے۔ چناچہ ہم نے ضرب تازیانہ اور کالا منہ کرنے کی سزا تجویز کردی ‘ غرض اس قصہ کے بعد رسول اللہ ﷺ نے رجم کا حکم دے دیا اور دونوں کو مسجد کے دروازہ کے پاس سنگسار کردیا گیا اور حضور ﷺ نے کہا الٰہی جب ان لوگوں نے تیرے حکم کو مردہ کردیا تو سب سے پہلے میں ہی اس کو زندہ کر رہا ہوں۔ اس پر آیت مذکورہ کا نزول ہوا۔ بغوی نے اپنی سند سے حضرت ابن عمر ؓ : کا بیان نقل کیا ہے کہ کچھ یہودی رسول اللہ ﷺ : کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ہمارے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ہے (کیا سزا دی جائے) حضور نے فرمایا سنگسار کرنے کے متعلق تمہاری کتاب میں کیا لکھا ہے۔ یہودیوں نے کہا (ہماری کتاب میں لکھا ہے کہ) ہم ان کو رسوا کریں اور کوڑے لگائیں۔ عبداللہ بن سلام نے کہا تم نے جھوٹ کہا توریت میں آیت رجم موجود ہے۔ لوگ توریت لے آئے کھول کر ایک آدمی نے تلاوت شروع کی آیت رجم پر تو ہاتھ رکھ دیا اور اس سے اوّل و آخر کو ملا کر پڑھ دیا۔ حضرت عبداللہ نے کہا ہاتھ ہٹاؤ۔ اس نے ہاتھ ہٹایا تو آیت رجم سامنے آگئی۔ آخر یہودی بول اٹھے۔ محمد ﷺ نے سچ کہا۔ توریت میں آیت رجم موجود ہے۔ حضور نے حکم دے کر دونوں کو سنگسار کرا دیا۔ حضرت عبداللہ کا بیان ہے میں نے دیکھا کہ سنگ باری کے وقت مرد عورت پر جھکا ہوا تھا کہ عورت پر پڑنے والے پتھر اپنے اوپر روک لے۔ امام احمد نے مسند میں حضرت جابر بن عبداللہ کی روایت سے لکھا ہے کہ فدک کے رہنے والوں میں سے ایک شخص نے زنا کیا۔ باشندگان فدک نے مدینہ کے یہودیوں کو لکھا کہ محمد ﷺ سے مسئلہ پوچھو۔ اگر وہ کوڑے مارنے کا حکم دیں تو مان لینا اور سنگسار کرنے کا حکم دیں تو نہ ماننا۔ یہودیوں نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا۔ اس سے آگے امام احمد کی روایت میں بھی قصہ کا بیان اسی طرح ہے جس طرح مسلم کی روایت میں ہے۔ غرض حضور ﷺ نے سنگسار کرنے کا حکم دے دیا اور اس کو پتھر مار کر ہلاک کردیا گیا۔ اس پر آیت فَاِنْ جَآءُْ وَکَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ الخ نازل ہوئی۔ بیہقی نے دلائل میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے بھی اسی طرح نقل کیا ہے۔ بغوی نے لکھا ہے بعض علماء روایت نے لکھا ہے کہ آیت مذکورہ کا نزول قصاص کے متعلق ہوا تھا۔ قصہ یہ ہوا کہ بنی نضیر کو بنی قریظہ پر برتری حاصل تھی۔ بنی قریظہ نے کہا ہم اور ہمارے نضیری بھائی ایک ہی باپ کی اولاد ہیں۔ ہمارا سب کا مذہب ایک ہے اور پیغمبر بھی ایک ہے لیکن بنی نضیر جب ہمارے کسی آدمی کو قتل کردیتے ہیں تو ہم کو قصاص نہیں دیتے۔ خون بہا کے ستر وسق (کھجوریں) دے دیتے ہیں اور ہم اگر ان کے کسی آدمی کو قتل کردیتے ہیں تو قاتل کو قتل کرتے ہیں اور ہم سے دگنی دیت یعنی 120 وسق چھوارے لیتے ہیں اگر مقتول عورت ہوتی ہے تو اس کے عوض ہمارے مرد کو قتل کرتے ہیں اور مقتول مرد ہوتا ہے تو ایک آدمی کے عوض دو کو قتل کرتے ہیں اور مقتول غلام کے عوض ہمارے آزاد کو قتل کرتے ہیں اور (قتل سے کم درجہ کی) دوسری چوٹوں کے عوض ہم سے دو گناہ بدلہ لیتے ہیں۔ اب ہمارا اور ان کا فیصلہ آپ فرما دیں۔ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اسی طرح امام احمد اور ابو داؤد نے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے لکھا ہے کہ اللہ نے یہ آیت یہودیوں کے دو گروہوں کے حق میں نازل فرمائی۔ جاہلیت کے زمانہ میں ایک گروہ کو دوسرے گروہ پر چیرہ دستی حاصل تھی۔ دونوں فریقوں کا باہم معاہدۂ مصالحت طے ہوگیا تھا کہ غالب فریق مغلوب فریق کا کوئی آدمی مار ڈالے گا تو پچاس وسق دیت ہوگی اور مغلوب گروہ غالب قبیلہ کے کسی آدمی کو قتل کر دے گا تو سو وسق دیت ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ : کی مدینہ میں تشریف آوری تک اسی پر عمل ہوتا تھا۔ جب حضور ﷺ تشریف لے آئے تو (اتفاقاً ) مغلوب فریق نے غالب فریق کے ایک آدمی کو مار ڈالا۔ غالب گروہ نے سو دسق دیت طلب کی۔ مغلوب فریق نے کہا کیا ایسا کبھی (دنیا میں) ہوا ہے کہ جن دو قبیلوں کا نسب ایک ہو۔ وطن ایک ہو۔ دین ایک ہو اور پھر ایک قبیلہ والوں کی دیت دوسرے قبیلہ والوں سے آدھی ہو۔ پہلے ہم نے یہ معاہدہ تمہارے ظلم ‘ دباؤ اور خوف کی وجہ سے کیا تھا۔ اب محمد آگئے ہیں۔ ہم دیت کے سو وسق نہیں دیں گے۔ اس نزاع کی وجہ سے جنگ چھڑنے ہی والی تھی کہ دونوں فریق محمد ﷺ : کی خدمت میں معاملہ پیش کرنے پر راضی ہوگئے اور کچھ لوگوں کو (جو واقع میں مخلص مسلمان نہ تھے منافق تھے) حضور ﷺ : کی خدمت میں بھیجا تاکہ آپ کی رائے معلوم کریں۔ اس پر آیت یٰایُّہَا الرَّسُوْلُ لاَ یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَنازل فرمائی۔ من الذین قالوا امنا بافواہہم ولم نومن قلوبہم (کفر میں تیزی سے بڑھنے والے کچھ تو) ان لوگوں میں سے ہیں جو منہ سے کہتے ہیں۔ ہم ایمان لے آئے حالانکہ ان کے دل مؤمن نہیں ہیں۔ من الذین قالوا۔ الذین یسارعونکا بیان ہے۔ امنا مقولہ ہے۔ بافواہہمکا تعلق قالوا سے ہے ‘ امنا سے نہیں ہے۔ ومن الذین ہادوا اور (کچھ) یہودیوں میں سے ہیں۔ سمعون للکذب وہ جھوٹی باتیں خوب سنتے ہیں۔ سماعونخبر ہے۔ مبتدا محذوف ہے یعنی ہم سماعون۔ ہم ضمیر منافقوں اور یہودیوں دونوں کی طرف راجع ہے یا صرف منافقوں کی طرف۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ من الذین ہادواخبر ہو اور سماعون مبتدا۔ یعنی یہودیوں میں سے کچھ لوگ جھوٹی باتیں خوب سنتے ہیں۔ [ اَلْمَآءِدَۃ : 5 ][ اَلْمَآءِدَۃ : 5 ][ اَلْمَآءِدَۃ : 5 ][ اَلْمَآءِدَۃ : 5 ][ اَلْمَآءِدَۃ : 5 ] لِلْکَذِبِمیں لام زائد ہے صرف مفید تاکید ہے یا یوں کہا جائے کہ سماعونکا مفہوم ہے سن کر قبول کرنے والے۔ مراد یہ ہے کہ علماء یہود جو جھوٹی باتیں گڑھتے ہیں۔ یہ لوگ ان کو قبول کرتے ہیں۔ یا لام علت کے لئے ہے۔ یعنی یہ لوگ آپ کا کلام اس لئے سنتے ہیں کہ اس میں کمی بیشی اور تغیر تبدل کر کے آپ پر بہتان تراشی کریں۔ بعض علماء کے نزدیک لام بمعنی الیٰ ہے۔ یعنی اپنے علماء کے جھوٹ کی طرف کان لگاتے ہیں۔ سمعون لقوم اخرین لم یاتوک ان یہودیوں تک پہنچانے کے لئے سنتے ہیں جو آپ کے پاس نہیں آئے۔ خواہ انتہائی بغض کی وجہ سے یا غرور کی وجہ سے۔ مطلب یہ ہے کہ بنی قریظہ کے جاسوس اہل خیبر کے لئے جاسوسی کرتے ہیں۔ یحرفون الکلم بگاڑتے رہتے ہیں کلام کو یعنی تورات میں آیت رجم و قصاص وغیرہ جو نازل کی گئی ہیں ان میں تحریف (تبدیل) کرتے ہیں۔ الکلم کا لفظ اسم جنس ہے یا اسم جمع بہرحال جمع نہیں ہے۔ اسی لفظی رعایت کی وجہ سے آئندہ فقرہ میں مفرد کی ضمیر اس کی طرف راجع کی گئی ہے۔ من بعد مواضعہ بعد اسکے کہ وہ اپنے مواقع پر ہوتا ہے۔ یعنی اللہ نے جو الفاظ تورات میں جن مقامات پر رکھ دیئے ہیں ان میں تبدیلی کرتے ہیں۔ تحریف سے مراد یا لفظی ہے یعنی ایک لفظ کو ہٹا کر دوسرا لفظ اس جگہ رکھ دیتے تھے۔ یا معنوی یعنی الفاظ کا وہ مطلب نہیں لیتے تھے جو اصلاً مراد ہوتا تھا۔ یقولون ان اوتیتم ہذا کہتے ہیں اگر تم کو یہ دیا جائے یعنی اگر محمد ﷺ تم کو اس تحریف شدہ حکم کی طرح حکم دیں۔ فخذوہ تو اس کو لے لینا یعنی اس پر عمل کرنا۔ وان لم توتوہ اور اگر تم کو وہ (محرف شدہ حکم) نہ دیا جائے یعنی اگر محمد اس تحریف شدہ حکم کے خلاف فیصلہ دیں۔ فاحذروا تو اس سے اجتناب کرنا۔ یعنی محمد کے فیصلہ کو قبول نہ کرنا۔ ومن یرد اللہ فتنتہ اور اللہ جس کو گمراہی میں ڈالنا یا تباہ کرنا یا عذاب دینا چاہے گا۔ فلن تملک لہ من اللہ شیئا آپ اللہ کی طرف سے اس کی امداد پر کچھ قابو نہیں رکھ سکتے۔ یعنی اللہ کی طرف سے آپ کو یہ طاقت نہیں مل سکتی کہ مراد خداوندی کو دفع کرسکو۔ یا یہ مطلب ہے کہ اللہ کی مراد کو دفع کرنے کا تم کو بالکل قابو نہیں ہوسکتا۔ آیت بتارہی ہے کہ معتزلہ فرقہ (جو اللہ کی مراد اور ارادہ میں تلازم کا قائل نہیں) کا قول غلط ہے۔ اللہ کی مراد اور ارادہ میں انفکاک نہیں ہوسکتا۔ اولئک الذین لم یرد اللہ ان یطہر قلوبہم یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو پاک کرنا اللہ نے نہیں چاہا۔ یعنی کفر سے پاک کرنا نہیں چاہا۔ معتزلہ کہتے ہیں کہ اللہ تمام بندوں سے ایمان کا خواستگار ہے۔ کفر نہیں چاہتا۔ یہ آیت ان کے قول کے خلاف محکم دلیل ہے (معتزلہ نے امر اور ارادہ میں فرق نہیں کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ جس طرح اللہ ایمان کا حکم دیتا ہے کفر کا حکم نہیں دیتا لیکن اس کے حکم کے خلاف لوگ کفر و معصیت کرتے ہیں۔ گویا اس دنیا میں حکم خدا کے خلاف بندوں کی طرف سے ہوتا رہتا ہے۔ اسی طرح اللہ بندوں سے ایمان ہی چاہتا ہے لیکن بندے کفر کرتے ہیں گویا اللہ کے ارادہ کے خلاف عمل کرتے ہیں پس ارادۂ خداوندی کے خلاف بندوں کی طرف سے عمل کا اظہار ہوتا ہے اور مراد و ارادہ میں انفکاک ہوجاتا ہے۔ اشاعرہ کہتے ہیں امر خداوندی کے خلاف تو ہونا ممکن ہے اور ہو رہا ہے لیکن ارادۂ الٰہی خیر و شر دونوں کو حاوی ہے۔ ارادۂ خداوندی کے خلاف ہونا ناممکن ہے۔ اللہ اگر ارادۂ خیر کرے تو کوئی شر کی طرف نہیں جاسکتا اور ارادۂ شر کرے تو کوئی خیر کی طرف نہیں لاسکتا۔ جس طرح اس آیت میں صراحت ہے کہ اللہ نے ان کے دلوں کو کفر سے پاک کرنا نہیں چاہا اس لئے پیغمبر بھی کچھ نہیں کرسکتے لیکن اس کے باوجود ایمان لانے کا حکم ان کو دیا گیا (اگرچہ وہ ایمان نہیں لائے) لہم فی الدنیا خزی انہی کے لئے دنیا میں ذلت ہے۔ خواہ مارے جانے کی جیسے بنی قریظہ مار گئے یا جزیہ ادا کرنے اور مسلمانوں سے خائف رہنے کی۔ ولہم فی الاخرۃ عذاب عظیم اور آخرت میں انہی کے لئے بڑا عذاب ہوگا۔ عذاب عظیم سے مراد ہے دوزخ میں ہمیشہ رہنا لَہُمْکی ضمیر یا صرف یہودیوں کی طرف لوٹ رہی ہے یا منافقوں اور یہودیوں دونوں کی طرف راجع ہے۔
Top